18 یہ سلسلہ روز بہ روز جاری رہا۔ آخرکار پولس تنگ آ کر مُڑا اور بدروح سے کہا، ”مَیں تجھے عیسیٰ مسیح کے نام سے حکم دیتا ہوں کہ لڑکی میں سے نکل جا!“ اُسی لمحے وہ نکل گئی۔
19 اُس کے مالکوں کو معلوم ہوا کہ پیسے کمانے کی اُمید جاتی رہی تو وہ پولس اور سیلاس کو پکڑ کر چوک میں بیٹھے اقتدار رکھنے والوں کے سامنے گھسیٹ لے گئے۔
20 اُنہیں مجسٹریٹوں کے سامنے پیش کر کے وہ چلّانے لگے، ”یہ آدمی ہمارے شہر میں ہل چل پیدا کر رہے ہیں۔ یہ یہودی ہیں
21 اور ایسے رسم و رواج کا پرچار کر رہے ہیں جنہیں قبول کرنا اور ادا کرنا ہم رومیوں کے لئے جائز نہیں۔“
22 ہجوم بھی آ ملا اور پولس اور سیلاس کے خلاف باتیں کرنے لگا۔اِس پر مجسٹریٹوں نے حکم دیا کہ اُن کے کپڑے اُتارے اور اُنہیں لاٹھی سے مارا جائے۔
23 اُنہوں نے اُن کی خوب پٹائی کروا کر اُنہیں قیدخانے میں ڈال دیا اور داروغے سے کہا کہ احتیاط سے اُن کی پہرا داری کرو۔
24 چنانچہ اُس نے اُنہیں جیل کے سب سے اندرونی حصے میں لے جا کر اُن کے پاؤں کاٹھ میں ڈال دیئے۔