29 داؤد نے پوچھا، ”اب مجھ سے کیا غلطی ہوئی؟ مَیں نے تو صرف سوال پوچھا۔“
30 وہ اُس سے مُڑ کر کسی اَور کے پاس گیا اور وہی بات پوچھنے لگا۔ وہی جواب ملا۔
31 داؤد کی یہ باتیں سن کر کسی نے ساؤل کو اطلاع دی۔ ساؤل نے اُسے فوراً بُلایا۔
32 داؤد نے بادشاہ سے کہا، ”کسی کو اِس فلستی کی وجہ سے ہمت نہیں ہارنا چاہئے۔ مَیں اُس سے لڑوں گا۔“
33 ساؤل بولا، ”آپ؟ آپ جیسا لڑکا کس طرح اُس کا مقابلہ کر سکتا ہے؟ آپ تو ابھی بچے سے ہو جبکہ وہ تجربہ کار جنگجو ہے جو جوانی سے ہتھیار استعمال کرتا آیا ہے۔“
34 لیکن داؤد نے اصرار کیا، ”مَیں اپنے باپ کی بھیڑبکریوں کی نگرانی کرتا ہوں۔ جب کبھی کوئی شیرببر یا ریچھ ریوڑ کا جانور چھین کر بھاگ جاتا
35 تو مَیں اُس کے پیچھے جاتا اور اُسے مار مار کر بھیڑ کو اُس کے منہ سے چھڑا لیتا تھا۔ اگر شیر یا ریچھ جواب میں مجھ پر حملہ کرتا تو مَیں اُس کے سر کے بالوں کو پکڑ کر اُسے مار دیتا تھا۔