30 اور جب خُداوند میرے مالِک سے وہ سب نیکِیاں جو اُس نے تیرے حق میں فرمائی ہیں کر چُکے گا اور تُجھ کو اِسرا ئیل کا سردار بنا دے گا۔
31 تو تُجھے اِس کا غم اور میرے مالِک کو یہ دِلی صدمہ نہ ہو گا کہ تُو نے بے سبب خُون بہایا یا میرے مالِک نے اپنا اِنتِقام لِیا اور جب خُداوند میرے مالِک سے بھلائی کرے تو تُو اپنی لَونڈی کو یاد کرنا۔
32 داؤُد نے ابِیجیل سے کہا کہ خُداوند اِسرا ئیل کا خُدا مُبارک ہو جِس نے تُجھے آج کے دِن مُجھ سے مِلنے کو بھیجا۔
33 اور تیری عقل مندی مُبارک ۔ تُو خُود بھی مُبا رک ہو جِس نے مُجھ کو آج کے دِن خُونریزی اور اپنے ہاتھوں اپنا اِنتِقام لینے سے باز رکھّا۔
34 کیونکہ خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کی حیات کی قَسم جِس نے مُجھے تُجھ کو نُقصان پُہنچانے سے روکا کہ اگر تُو جلدی نہ کرتی اور مُجھ سے مِلنے کو نہ آتی تو صُبح کی روشنی تک نابا ل کے لِئے ایک لڑکا بھی نہ رہتا۔
35 اور داؤُد نے اُس کے ہاتھ سے جو کُچھ وہ اُس کے لِئے لائی تھی قبُول کِیا اور اُس سے کہا اپنے گھر سلامت جا ۔ دیکھ مَیں نے تیری بات مانی اور تیرا لِحاظ کِیا۔
36 اور ابِیجیل نابا ل کے پاس آئی اور دیکھا کہ اُس نے اپنے گھر میں شاہانہ ضِیافت کی طرح ضِیافت کر رکھّی ہے اور نابا ل کا دِل اُس کے پہلُو میں مگن ہے اِس لِئے کہ وہ نشہ میں چُور تھا ۔ سو اُس نے اُس سے صُبح کی روشنی تک نہ تھوڑا نہ بُہت کُچھ نہ کہا۔