8 کیونکہ اِبنِ آدم سبت کا مالِک ہے۔
9 اور وہ وہاں سے چل کر اُن کے عِبادت خانہ میں گیا۔
10 اور دیکھو وہاں ایک آدمی تھا جِس کا ہاتھ سُوکھا ہُؤا تھا ۔ اُنہوں نے اُس پر اِلزام لگانے کے اِرادہ سے یہ پُوچھا کہ کیا سبت کے دِن شِفا دینا روا ہے؟۔
11 اُس نے اُن سے کہا تُم میں اَیسا کَون ہے جس کی ایک ہی بھیڑ ہو اور وہ سبت کے دِن گڑھے میں گِر جائے تو وہ اُسے پکڑ کر نہ نِکالے؟۔
12 پس آدمی کی قدر تو بھیڑ سے بُہت ہی زِیادہ ہے ۔ اِس لِئے سبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے۔
13 تب اُس نے اُس آدمی سے کہا کہ اپنا ہاتھ بڑھا ۔اُس نے بڑھایا اور وہ دُوسرے ہاتھ کی مانِند دُرُست ہو گیا۔
14 اِس پر فرِیسِیوں نے باہر جا کر اُس کے برخِلاف مشورَہ کِیا کہ اُسے کِس طرح ہلاک کریں۔ خُدا کا چُنا ہُؤا خادِم