یُوحنّا 11 URD

1 مریم اور اُس کی بہن مر تھا کے گاؤں بَیت عَنِیّا ہ کا لعزر نام ایک آدمی بِیمار تھا۔

2 یہ وُہی مر یم تھی جِس نے خُداوند پر عِطر ڈال کر اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں پونچھے ۔ اِسی کا بھائی لعزر بِیمار تھا۔

3 پس اُس کی بہنوں نے اُسے یہ کہلا بھیجا کہ اَے خُداوند ! دیکھ جِسے تُو عزِیز رکھتا ہے وہ بِیمار ہے۔

4 یِسُو ع نے سُن کر کہا کہ یہ بِیماری مَوت کی نہیں بلکہ خُدا کے جلال کے لِئے ہے تاکہ اُس کے وسِیلہ سے خُدا کے بیٹے کا جلال ظاہِر ہو۔

5 اور یِسُو ع مرتھا اور اُس کی بہن اور لعزر سے مُحبّت رکھتا تھا۔

6 پس جب اُس نے سُنا کہ وہ بِیمار ہے تو جِس جگہ تھا وہِیں دو دِن اَور رہا۔

7 پِھر اُس کے بعد شاگِردوں سے کہا آؤ پِھر یہُودیہ کو چلیں۔

8 شاگِردوں نے اُس سے کہا اَے ربیّ! ابھی تو یہُودی تُجھے سنگسار کرنا چاہتے تھے اور تُو پِھر وہاں جاتا ہے؟۔

9 یِسُو ع نے جواب دِیا کیا دِن کے بارہ گھنٹے نہیں ہوتے؟ اگر کوئی دِن کو چلے تو ٹھوکر نہیں کھاتا کیونکہ وہ دُنیا کی رَوشنی دیکھتا ہے۔

10 لیکن اگر کوئی رات کو چلے تو ٹھوکر کھاتا ہے کیونکہ اُس میں رَوشنی نہیں۔

11 اُس نے یہ باتیں کہِیں اور اِس کے بعد اُن سے کہنے لگا کہ ہمارا دوست لعزر سو گیا ہے لیکن مَیں اُسے جگانے جاتا ہُوں۔

12 پس شاگِردوں نے اُس سے کہا اَے خُداوند! اگر سو گیا ہے تو بچ جائے گا۔

13 یِسُو ع نے تو اُس کی مَوت کی بابت کہا تھا مگر وہ سمجھے کہ آرام کی نِیند کی بابت کہا۔

14 تب یِسُو ع نے اُن سے صاف کہہ دِیا کہ لعزر مَر گیا۔

15 اور مَیں تُمہارے سبب سے خُوش ہُوں کہ وہاں نہ تھا تاکہ تُم اِیمان لاؤ لیکن آؤ ہم اُس کے پاس چلیں۔

16 پس توما نے جِسے توام کہتے تھے اپنے ساتھ کے شاگِردوں سے کہا کہ آؤ ہم بھی چلیں تاکہ اُس کے ساتھ مَریں۔

یِسُوع قِیامت اور زِندگی ہے

17 پس یِسُو ع کو آ کر معلُوم ہُؤا کہ اُسے قَبر میں رکھّے چار دِن ہُوئے۔

18 بَیت عَنِیّا ہ یروشلِیم کے نزدِیک قرِیباً دو مِیل کے فاصِلہ پر تھا۔

19 اور بُہت سے یہُودی مرتھا اور مریم کو اُن کے بھائی کے بارے میں تسلّی دینے آئے تھے۔

20 پس مر تھا یِسُو ع کے آنے کی خبر سُن کر اُس سے مِلنے کو گئی لیکن مر یم گھر میں بَیٹھی رہی۔

21 مر تھا نے یِسُو ع سے کہا اَے خُداوند! اگر تُو یہاں ہوتا تو میرا بھائی نہ مَرتا۔

22 اور اب بھی مَیں جانتی ہُوں کہ جو کُچھ تُو خُدا سے مانگے گا وہ تُجھے دے گا۔

23 یِسُو ع نے اُس سے کہا تیرا بھائی جی اُٹھے گا۔

24 مر تھا نے اُس سے کہا مَیں جانتی ہُوں کہ قِیامت میں آخِری دِن جی اُٹھے گا۔

25 یِسُو ع نے اُس سے کہا قِیامت اور زِندگی تو مَیں ہُوں ۔ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے گو وہ مَر جائے تَو بھی زِندہ رہے گا۔

26 اور جو کوئی زِندہ ہے اور مُجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ ابد تک کبھی نہ مَرے گا ۔ کیا تُو اِس پر اِیمان رکھتی ہے؟۔

27 اُس نے اُس سے کہا ہاں اَے خُداوند مَیں اِیمان لا چُکی ہُوں کہ خُدا کا بیٹا مسِیح جو دُنیا میں آنے والا تھا تُو ہی ہے۔

یِسُوع روتا ہے

28 یہ کہہ کر وہ چلی گئی اور چُپکے سے اپنی بہن مریم کو بُلا کر کہا کہ اُستاد یہِیں ہے اور تُجھے بُلاتا ہے۔

29 وہ سُنتے ہی جلد اُٹھ کر اُس کے پاس آئی۔

30 (یِسُو ع ابھی گاؤں میں نہیں پُہنچا تھا بلکہ اُسی جگہ تھا جہاں مر تھا اُس سے مِلی تھی)۔

31 پس جو یہُودی گھر میں اُس کے پاس تھے اور اُسے تسلّی دے رہے تھے یہ دیکھ کر کہ مریم جلد اُٹھ کر باہر گئی ۔ اِس خیال سے اُس کے پِیچھے ہو لِئے کہ وہ قبر پر رونے جاتی ہے۔

32 جب مر یم اُس جگہ پُہنچی جہاں یِسُو ع تھا اور اُسے دیکھا تو اُس کے قَدموں پر گِر کر اُس سے کہا اَے خُداوند اگر تُو یہاں ہوتا تو میرا بھائی نہ مَرتا۔

33 جب یِسُو ع نے اُسے اور اُن یہُودِیوں کو جو اُس کے ساتھ آئے تھے روتے دیکھا تو دِل میں نِہایت رنجِیدہ ہُؤا اور گھبرا کر کہا۔

34 تُم نے اُسے کہاں رکھّا ہے؟اُنہوں نے کہا اَے خُداوند! چل کر دیکھ لے۔

35 یِسُو ع کے آنسُو بہنے لگے۔

36 پس یہُودِیوں نے کہا دیکھو وہ اُس کو کَیسا عزِیز تھا۔

37 لیکن اُن میں سے بعض نے کہا کیا یہ شخص جِس نے اندھے کی آنکھیں کھولِیں اِتنا نہ کر سکا کہ یہ آدمی نہ مَرتا؟۔

لعزر کو زِندہ کِیاجاتاہے

38 یِسُو ع پِھر اپنے دِل میں نِہایت رنجِیدہ ہو کر قبر پر آیا ۔ وہ ایک غار تھا اور اُس پر پتّھر دَھراتھا۔

39 یِسُو ع نے کہا پتّھر کو ہٹاؤ ۔اُس مَرے ہُوئے شخص کی بہن مر تھا نے اُس سے کہا ۔ اَے خُداوند! اُس میں سے تو اب بدبُو آتی ہے کیونکہ اُسے چار دِن ہو گئے۔

40 یِسُو ع نے اُس سے کہا کیا مَیں نے تُجھ سے کہا نہ تھا کہ اگر تُو اِیمان لائے گی تو خُدا کا جلال دیکھے گی؟۔

41 پس اُنہوں نے اُس پتّھر کو ہٹا دِیا ۔ پِھر یِسُو ع نے آنکھیں اُٹھا کر کہا اَے باپ مَیں تیرا شُکر کرتا ہُوں کہ تُو نے میری سُن لی۔

42 اور مُجھے تو معلُوم تھا کہ تُو ہمیشہ میری سُنتاہے مگر اِن لوگوں کے باعِث جو آس پاس کھڑے ہیں مَیں نے یہ کہا تاکہ وہ اِیمان لائیں کہ تُو ہی نے مُجھے بھیجا ہے۔

43 اور یہ کہہ کر اُس نے بُلند آواز سے پُکارا کہ اَے لعزر نِکل آ۔

44 جو مَر گیا تھا وہ کفَن سے ہاتھ پاؤں بندھے ہُوئے نِکل آیا اور اُس کا چِہرہ رُومال سے لِپٹا ہُؤا تھا ۔ یِسُو ع نے اُن سے کہا اُسے کھول کر جانے دو۔

یِسُوع کے خِلاف سازش

45 پس بُہتیرے یہُودی جو مر یم کے پاس آئے تھے اور جِنہوں نے یِسُو ع کا یہ کام دیکھا اُس پر اِیمان لائے۔

46 مگر اُن میں سے بعض نے فرِیسِیوں کے پاس جا کر اُنہیں یِسُو ع کے کاموں کی خبر دی۔

47 پس سردار کاہِنوں اور فرِیسِیوں نے صَدرعدالت کے لوگوں کو جمع کر کے کہا ہم کرتے کیا ہیں؟ یہ آدمی تو بُہت مُعجِزے دِکھاتا ہے۔

48 اگر ہم اُسے یُوں ہی چھوڑ دیں تو سب اُس پر اِیمان لے آئیں گے اوررومی آ کر ہماری جگہ اور قَوم دونوں پر قبضہ کر لیں گے۔

49 اور اُن میں سے کائِفا نام ایک شخص نے جو اُس سال سردار کاہِن تھا اُن سے کہا تُم کُچھ نہیں جانتے۔

50 اور نہ سوچتے ہو کہ تُمہارے لِئے یِہی بِہتر ہے کہ ایک آدمی اُمّت کے واسطے مَرے نہ کہ ساری قَوم ہلاک ہو۔

51 مگر اُس نے یہ اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ اُس سال سردار کاہِن ہو کر نبُوّت کی کہ یِسُو ع اُس قَوم کے واسطے مَرے گا۔

52 اور نہ صِرف اُس قَوم کے واسطے بلکہ اِس واسطے بھی کہ خُدا کے پراگندہ فرزندوں کو جمع کر کے ایک کر دے۔

53 پس وہ اُسی روز سے اُسے قتل کرنے کا مشوَرہ کرنے لگے۔

54 پس اُس وقت سے یِسُو ع یہُودِیوں میں عِلانِیہ نہیں پِھرابلکہ وہاں سے جنگل کے نزدِیک کے عِلاقہ میں اِفرائِیم نام ایک شہر کو چلا گیا اور اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہِیں رہنے لگا۔

55 اور یہُودِیوں کی عِید ِفَسح نزدِیک تھی اور بُہت لوگ فسح سے پہلے دِیہات سے یروشلِیم کو گئے تاکہ اپنے آپ کو پاک کریں۔

56 پس وہ یِسُو ع کو ڈُھونڈنے اور ہَیکل میں کھڑے ہو کر آپس میں کہنے لگے کہ تُمہارا کیا خیال ہے؟ کیا وہ عِید میں نہیں آئے گا؟۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21