14 یہ کہہ کر وہ اُس کے ساتھ پِسگہ کی چوٹی پر چڑھ کر پہرے داروں کے میدان تک پہنچ گیا۔ وہاں بھی اُس نے سات قربان گاہیں بنا کر ہر ایک پر ایک بَیل اور ایک مینڈھا قربان کیا۔
15 بلعام نے بلق سے کہا، ”یہاں اپنی قربان گاہ کے پاس کھڑے رہیں۔ مَیں کچھ فاصلے پر جا کر رب سے ملوں گا۔“
16 رب بلعام سے ملا۔ اُس نے اُسے بلق کے لئے پیغام دیا اور کہا، ”بلق کے پاس واپس جا اور اُسے یہ پیغام سنا دے۔“
17 وہ واپس چلا گیا۔ بلق اب تک اپنے سرداروں کے ساتھ اپنی قربانی کے پاس کھڑا تھا۔ اُس نے اُس سے پوچھا، ”رب نے کیا کہا؟“
18 بلعام نے کہا، ”اے بلق، اُٹھو اور سنو۔ اے صفور کے بیٹے، میری بات پر غور کرو۔
19 اللہ آدمی نہیں جو جھوٹ بولتا ہے۔ وہ انسان نہیں جو کوئی فیصلہ کر کے بعد میں پچھتائے۔ کیا وہ کبھی اپنی بات پر عمل نہیں کرتا؟ کیا وہ کبھی اپنی بات پوری نہیں کرتا؟
20 مجھے برکت دینے کو کہا گیا ہے۔ اُس نے برکت دی ہے اور مَیں یہ برکت روک نہیں سکتا۔