13 اُس نے جواب دیا، ”صرف اُتنے ٹیکس لینا جتنے حکومت نے مقرر کئے ہیں۔“
14 کچھ فوجیوں نے پوچھا، ”ہمیں کیا کرنا چاہئے؟“اُس نے جواب دیا، ”کسی سے جبراً یا غلط الزام لگا کر پیسے نہ لینا بلکہ اپنی جائز آمدنی پر اکتفا کرنا۔“
15 لوگوں کی توقعات بہت بڑھ گئیں۔ وہ اپنے دلوں میں سوچنے لگے کہ کیا یہ مسیح تو نہیں ہے؟
16 اِس پر یحییٰ اُن سب سے مخاطب ہو کر کہنے لگا، ”مَیں تو تمہیں پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں، لیکن ایک آنے والا ہے جو مجھ سے بڑا ہے۔ مَیں اُس کے جوتوں کے تسمے کھولنے کے بھی لائق نہیں۔ وہ تمہیں روح القدس اور آگ سے بپتسمہ دے گا۔
17 وہ ہاتھ میں چھاج پکڑے ہوئے اناج کو بھوسے سے الگ کرنے کے لئے تیار کھڑا ہے۔ وہ گاہنے کی جگہ کو بالکل صاف کر کے اناج کو اپنے گودام میں جمع کرے گا۔ لیکن بھوسے کو وہ ایسی آگ میں جھونکے گا جو بجھنے کی نہیں۔“
18 اِس قسم کی بہت سی اَور باتوں سے اُس نے قوم کو نصیحت کی اور اُسے اللہ کی خوش خبری سنائی۔
19 لیکن ایک دن یوں ہوا کہ یحییٰ نے گلیل کے حاکم ہیرودیس انتپاس کو ڈانٹا۔ وجہ یہ تھی کہ ہیرودیس نے اپنے بھائی کی بیوی ہیرودیاس سے شادی کر لی تھی اور اِس کے علاوہ اَور بہت سے غلط کام کئے تھے۔