18 مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں کہ جب تُو جوان تھا تو تُو خود اپنی کمر باندھ کر جہاں جی چاہتا گھومتا پھرتا تھا۔ لیکن جب تُو بوڑھا ہو گا تو تُو اپنے ہاتھوں کو آگے بڑھائے گا اور کوئی اَور تیری کمر باندھ کر تجھے لے جائے گا جہاں تیرا دل نہیں کرے گا۔“
19 (عیسیٰ کی یہ بات اِس طرف اشارہ تھا کہ پطرس کس قسم کی موت سے اللہ کو جلال دے گا۔) پھر اُس نے اُسے بتایا، ”میرے پیچھے چل۔“
20 پطرس نے مُڑ کر دیکھا کہ جو شاگرد عیسیٰ کو پیارا تھا وہ اُن کے پیچھے چل رہا ہے۔ یہ وہی شاگرد تھا جس نے شام کے کھانے کے دوران عیسیٰ کی طرف سر جھکا کر پوچھا تھا، ”خداوند، کون آپ کو دشمن کے حوالے کرے گا؟“
21 اب اُسے دیکھ کر پطرس نے سوال کیا، ”خداوند، اِس کے ساتھ کیا ہو گا؟“
22 عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر مَیں چاہوں کہ یہ میرے واپس آنے تک زندہ رہے تو تجھے کیا؟ بس تُو میرے پیچھے چلتا رہ۔“
23 نتیجے میں بھائیوں میں یہ خیال پھیل گیا کہ یہ شاگرد نہیں مرے گا۔ لیکن عیسیٰ نے یہ بات نہیں کی تھی۔ اُس نے صرف یہ کہا تھا، ”اگر مَیں چاہوں کہ یہ میرے واپس آنے تک زندہ رہے تو تجھے کیا؟“
24 یہ وہ شاگرد ہے جس نے اِن باتوں کی گواہی دے کر اِنہیں قلم بند کر دیا ہے۔ اور ہم جانتے ہیں کہ اُس کی گواہی سچی ہے۔