14 اُس نے بڑے زور سے آواز دی، ’درخت کو کاٹ ڈالو! اُس کی شاخیں توڑ دو، اُس کے پتے جھاڑ دو، اُس کا پھل بکھیر دو! جانور اُس کے سائے میں سے نکل کر بھاگ جائیں، پرندے اُس کی شاخوں سے اُڑ جائیں۔
15 لیکن اُس کا مُڈھ جڑوں سمیت زمین میں رہنے دو۔ اُسے لوہے اور پیتل کی زنجیروں میں جکڑ کر کھلے میدان کی گھاس میں چھوڑ دو۔ وہاں اُسے آسمان کی اوس تر کرے، اور جانوروں کے ساتھ زمین کی گھاس ہی اُس کو نصیب ہو۔
16 سات سال تک اُس کا انسانی دل جانور کے دل میں بدل جائے۔
17 کیونکہ مُقدّس فرشتوں نے فتویٰ دیا ہے کہ ایسا ہی ہو تاکہ انسان جان لے کہ اللہ تعالیٰ کا اختیار انسانی سلطنتوں پر ہے۔ وہ اپنی ہی مرضی سے لوگوں کو اُن پر مقرر کرتا ہے، خواہ وہ کتنے ذلیل کیوں نہ ہوں۔‘
18 مَیں، نبوکدنضر نے خواب میں یہ کچھ دیکھا۔ اے بیل طَشَضَر، اب مجھے اِس کی تعبیر پیش کرو۔ میری سلطنت کے تمام دانش مند اِس میں ناکام رہے ہیں۔ لیکن تم یہ کر پاؤ گے، کیونکہ تم میں مُقدّس دیوتاؤں کی روح ہے۔“
19 تب بیل طَشَضَریعنی دانیال کے رونگٹے کھڑے ہو گئے، اور جو خیالات اُبھر آئے اُن سے اُس پر کافی دیر تک سخت دہشت طاری رہی۔ آخرکار بادشاہ بولا، ”اے بیل طَشَضَر، خواب اور اُس کا مطلب تجھے اِتنا دہشت زدہ نہ کرے۔“ بیلطَشَضَر نے جواب دیا، ”میرے آقا، کاش خواب کی باتیں آپ کے دشمنوں اور مخالفوں کو پیش آئیں!
20 آپ نے ایک درخت دیکھا جو اِتنا اونچا اور تناور ہو گیا کہ اُس کی چوٹی آسمان تک پہنچی اور وہ پوری دنیا کو نظر آیا۔