23 بلکہ آسمان کے مالک کے خلاف اُٹھ کھڑے ہو گئے ہیں۔ آپ نے حکم دیا کہ اُس کے گھر کے پیالے آپ کے حضور لائے جائیں، اور آپ نے اپنے بڑوں، بیویوں اور داشتاؤں کے ساتھ اُنہیں مَے پینے کے لئے استعمال کیا۔ ساتھ ساتھ آپ نے اپنے دیوتاؤں کی تمجید کی گو وہ چاندی، سونے، پیتل، لوہے، لکڑی اور پتھر کے بُت ہی ہیں۔ نہ وہ دیکھ سکتے، نہ سن یا سمجھ سکتے ہیں۔ لیکن جس خدا کے ہاتھ میں آپ کی جان اور آپ کی تمام راہیں ہیں اُس کا احترام آپ نے نہیں کیا۔
24 اِسی لئے اُس نے ہاتھ بھیج کر دیوار پر یہ الفاظ لکھوا دیئے۔
25 اور لکھا یہ ہے، ’منے منے تقیل و فرسین۔‘
26 ’منے‘ کا مطلب ’گنا ہوا‘ ہے۔ یعنی آپ کی سلطنت کے دن گنے ہوئے ہیں، اللہ نے اُنہیں اختتام تک پہنچایا ہے۔
27 ’تقیل‘ کا مطلب ’تولا ہوا‘ ہے۔ یعنی اللہ نے آپ کو تول کر معلوم کیا ہے کہ آپ کا وزن کم ہے۔
28 ’فرسین‘ کا مطلب ’تقسیم ہوا‘ ہے۔ یعنی آپ کی بادشاہی کو مادیوں اور فارسیوں میں تقسیم کیا جائے گا۔“
29 دانیال خاموش ہوا تو بیل شَضَر نے حکم دیا کہ اُسے ارغوانی رنگ کا لباس پہنایا جائے اور اُس کے گلے میں سونے کی زنجیر پہنائی جائے۔ ساتھ ساتھ اعلان کیا گیا کہ اب سے حکومت میں صرف دو آدمی دانیال سے بڑے ہیں۔