2 اُن پر تین وزیر مقرر تھے جن میں سے ایک دانیال تھا۔ گورنر اُن کے سامنے جواب دہ تھے تاکہ بادشاہ کو نقصان نہ پہنچے۔
3 جلد ہی پتا چلا کہ دانیال دوسرے وزیروں اور صوبے داروں پر سبقت رکھتا تھا، کیونکہ وہ غیرمعمولی ذہانت کا مالک تھا۔ نتیجتاً بادشاہ نے اُسے پوری سلطنت پر مقرر کرنے کا ارادہ کیا۔
4 جب دیگر وزیروں اور صوبے داروں کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ دانیال پر الزام لگانے کا بہانہ ڈھونڈنے لگے۔ لیکن وہ اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے میں اِتنا قابلِ اعتماد تھا کہ وہ ناکام رہے۔ کیونکہ نہ وہ رشوت خور تھا، نہ کسی کام میں سُست۔
5 آخرکار وہ آدمی آپس میں کہنے لگے، ”اِس طریقے سے ہمیں دانیال پر الزام لگانے کا موقع نہیں ملے گا۔ لیکن ایک بات ہے جو الزام کا باعث بن سکتی ہے یعنی اُس کے خدا کی شریعت۔“
6 تب وہ گروہ کی صورت میں بادشاہ کے سامنے حاضر ہوئے اور کہنے لگے، ”دارا بادشاہ ابد تک جیتے رہیں!
7 سلطنت کے تمام وزیر، گورنر، صوبے دار، مشیر اور منتظم آپس میں مشورہ کر کے متفق ہوئے ہیں کہ اگلے 30 دن کے دوران سب کو صرف بادشاہ سے دعا کرنی چاہئے۔ بادشاہ ایک فرمان صادر کریں کہ جو بھی کسی اَور معبود یا انسان سے التجا کرے اُسے شیروں کی ماند میں پھینکا جائے گا۔ دھیان دینا چاہئے کہ سب ہی اِس پر عمل کریں۔
8 اے بادشاہ، گزارش ہے کہ آپ یہ فرمان ضرور صادر کریں بلکہ لکھ کر اُس کی تصدیق بھی کریں تاکہ اُسے تبدیل نہ کیا جا سکے۔ تب وہ مادیوں اور فارسیوں کے قوانین کا حصہ بن کر منسوخ نہیں کیا جا سکے گا۔“