7 سلطنت کے تمام وزیر، گورنر، صوبے دار، مشیر اور منتظم آپس میں مشورہ کر کے متفق ہوئے ہیں کہ اگلے 30 دن کے دوران سب کو صرف بادشاہ سے دعا کرنی چاہئے۔ بادشاہ ایک فرمان صادر کریں کہ جو بھی کسی اَور معبود یا انسان سے التجا کرے اُسے شیروں کی ماند میں پھینکا جائے گا۔ دھیان دینا چاہئے کہ سب ہی اِس پر عمل کریں۔
8 اے بادشاہ، گزارش ہے کہ آپ یہ فرمان ضرور صادر کریں بلکہ لکھ کر اُس کی تصدیق بھی کریں تاکہ اُسے تبدیل نہ کیا جا سکے۔ تب وہ مادیوں اور فارسیوں کے قوانین کا حصہ بن کر منسوخ نہیں کیا جا سکے گا۔“
9 دارا بادشاہ مان گیا۔ اُس نے فرمان لکھوا کر اُس کی تصدیق کی۔
10 جب دانیال کو معلوم ہوا کہ فرمان صادر ہوا ہے تو وہ سیدھا اپنے گھر میں چلا گیا۔ چھت پر ایک کمرا تھا جس کی کھلی کھڑکیوں کا رُخ یروشلم کی طرف تھا۔ اِس کمرے میں دانیال روزانہ تین بار اپنے گھٹنے ٹیک کر دعا اور اپنے خدا کی ستائش کرتا تھا۔ اب بھی اُس نے یہ سلسلہ جاری رکھا۔
11 جوں ہی دانیال اپنے خدا سے دعا اور التجا کر رہا تھا تو اُس کے دشمنوں نے گروہ کی صورت میں گھر میں گھس کر اُسے یہ کرتے ہوئے پایا۔
12 تب وہ بادشاہ کے پاس گئے اور اُسے شاہی فرمان کی یاد دلائی، ”کیا آپ نے فرمان صادر نہیں کیا تھا کہ اگلے 30 دن کے دوران سب کو صرف بادشاہ سے دعا کرنی ہے، اور جو کسی اَور معبود یا انسان سے التجا کرے اُسے شیروں کی ماند میں پھینکا جائے گا؟“ بادشاہ نے جواب دیا، ”جی، یہ فرمان قائم ہے بلکہ مادیوں اور فارسیوں کے قوانین کا حصہ ہے جو منسوخ نہیں کیا جا سکتا۔“
13 اُنہوں نے کہا، ”اے بادشاہ، دانیال جو یہوداہ کے جلاوطنوں میں سے ہے نہ آپ کی پروا کرتا، نہ اُس فرمان کی جس کی آپ نے لکھ کر تصدیق کی۔ ابھی تک وہ روزانہ تین بار اپنے خدا سے دعا کرتا ہے۔“