29 وہ خاک میں اوندھے منہ ہو جائے، شاید ابھی تک اُمید ہو۔
30 وہ مارنے والے کو اپنا گال پیش کرے، چپکے سے ہر طرح کی رُسوائی برداشت کرے۔
31 کیونکہ رب انسان کو ہمیشہ تک رد نہیں کرتا۔
32 اُس کی شفقت اِتنی عظیم ہے کہ گو وہ کبھی انسان کو دُکھ پہنچائے توبھی وہ آخرکار اُس پر دوبارہ رحم کرتا ہے۔
33 کیونکہ وہ انسان کو دبانے اور غم پہنچانے میں خوشی محسوس نہیں کرتا۔
34 ملک میں تمام قیدیوں کو پاؤں تلے کچلا جا رہا ہے۔
35 اللہ تعالیٰ کے دیکھتے دیکھتے انسان کی حق تلفی کی جا رہی ہے،