عِبرانیوں 2:5-11 URD

5 اُس نے اُس آنے والے جہان کو جِس کا ہم ذِکر کرتے ہیں فرِشتوں کے تابعِ نہیں کِیا۔

6 بلکہ کِسی نے کِسی مَوقع پر یہ بیان کِیا ہے کہاِنسان کِیا چِیز ہے جو تُو اُس کا خیال کرتاہے؟یا آدم زاد کیا ہے جو تُو اُس پر نِگاہ کرتا ہے؟۔

7 تُو نے اُسے فرِشتوں سے کُچھ ہی کم کِیا ۔تُو نے اُس پر جلال اور عِزّت کا تاج رکھّااور اپنے ہاتھوں کے کاموں پر اُسے اِختیار بخشا۔

8 تُو نے سب چِیزیں تابِع کر کے اُس کے پاؤںتلے کر دی ہیں۔پس جِس صُورت میں اُس نے سب چِیزیں اُس کے تابِع کر دِیں تو اُس نے کوئی چِیز اَیسی نہ چھوڑی جو اُس کے تابِع نہ کی ہو مگر ہم اب تک سب چِیزیں اُس کے تابِع نہیں دیکھتے۔

9 البتّہ اُس کو دیکھتے ہیں جو فرِشتوں سے کُچھ ہی کم کِیا گیا یعنی یِسُوع کو کہ مَوت کا دُکھ سہنے کے سبب سے جلال اور عِزّت کا تاج اُسے پہنایا گیا ہے تاکہ خُدا کے فضل سے وہ ہر ایک آدمی کے لِئے مَوت کا مزہ چکھّے۔

10 کیونکہ جِس کے لِئے سب چِیزیں ہیں اور جِس کے وسِیلہ سے سب چِیزیں ہیں اُس کو یِہی مُناسِب تھا کہ جب بُہت سے بیٹوں کو جلال میں داخِل کرے تو اُن کی نجات کے بانی کو دُکھوں کے ذرِیعہ سے کامِل کر لے۔

11 اِس لِئے کہ پاک کرنے والا اور پاک ہونے والے سب ایک ہی اصل سے ہیں ۔ اِسی باعِث وہ اُنہیں بھائی کہنے سے نہیں شرماتا۔