18 تُم اُس پہاڑ کے پاس نہیں آئے جِس کو چُھونا مُمکِن تھا اور وہ آگ سے جَلتا تھا اور اُس پر کالی گھٹا اور تارِیکی اور طُوفان۔
19 اور نرسِنگے کا شور اور کلام کرنے والے کی اَیسی آواز تھی جِس کے سُننے والوں نے درخواست کی کہ ہم سے اَور کلام نہ کِیا جائے۔
20 کیونکہ وہ اِس حُکم کی برداشت نہ کر سکے کہ اگر کوئی جانور بھی اُس پہاڑ کو چُھوئے تو سنگسار کِیا جائے۔
21 اور وہ نظّارہ اَیسا ڈراؤنا تھا کہ مُوسیٰ نے کہا مَیں نِہایت ڈرتا اور کانپتا ہُوں۔
22 بلکہ تُم صِیُّون کے پہاڑ اور زِندہ خُدا کے شہر یعنی آسمانی یروشلِیم کے پاس اور لاکھوں فرِشتوں۔
23 اور اُن پہلوٹھوں کی عام جماعت یعنی کلِیسیا جِن کے نام آسمان پر لِکھے ہیں اور سب کے مُنصِف خُدا اور کامِل کِئے ہُوئے راستبازوں کی رُوحوں۔
24 اور نئے عہد کے درمِیانی یِسُو ع اور چِھڑکاؤ کے اُس خُون کے پاس آئے ہو جو ہابِل کے خُون کی نِسبت بِہتر باتیں کہتا ہے۔