عِبرانیوں 2:2-8 URD

2 کیونکہ جو کلام فرِشتوں کی معرفت فرمایا گیا تھا جب وہ قائِم رہا اور ہر قصُور اور نافرمانی کا ٹِھیک ٹِھیک بدلہ مِلا۔

3 تو اِتنی بڑی نجات سے غافِل رہ کر ہم کیوں کر بچ سکتے ہیں؟ جِس کا بیان پہلے خُداوند کے وسِیلہ سے ہُؤا اور سُننے والوں سے ہمیں پایہ ِئ ثبُوت کو پُہنچا۔

4 اور ساتھ ہی خُدا بھی اپنی مرضی کے مُوافِق نِشانوں اور عجِیب کاموں اور طرح طرح کے مُعجِزوں اور رُوحُ القُدس کی نِعمتوں کے ذرِیعہ سے اُس کی گواہی دیتا رہا۔

5 اُس نے اُس آنے والے جہان کو جِس کا ہم ذِکر کرتے ہیں فرِشتوں کے تابعِ نہیں کِیا۔

6 بلکہ کِسی نے کِسی مَوقع پر یہ بیان کِیا ہے کہاِنسان کِیا چِیز ہے جو تُو اُس کا خیال کرتاہے؟یا آدم زاد کیا ہے جو تُو اُس پر نِگاہ کرتا ہے؟۔

7 تُو نے اُسے فرِشتوں سے کُچھ ہی کم کِیا ۔تُو نے اُس پر جلال اور عِزّت کا تاج رکھّااور اپنے ہاتھوں کے کاموں پر اُسے اِختیار بخشا۔

8 تُو نے سب چِیزیں تابِع کر کے اُس کے پاؤںتلے کر دی ہیں۔پس جِس صُورت میں اُس نے سب چِیزیں اُس کے تابِع کر دِیں تو اُس نے کوئی چِیز اَیسی نہ چھوڑی جو اُس کے تابِع نہ کی ہو مگر ہم اب تک سب چِیزیں اُس کے تابِع نہیں دیکھتے۔