50 اَے بھائِیو! میرا مطلَب یہ ہے کہ گوشت اور خُون خُدا کی بادشاہی کے وارِث نہیں ہو سکتے اور نہ فنا بقا کی وارِث ہو سکتی ہے۔
51 دیکھو مَیں تُم سے بھید کی بات کہتا ہُوں ۔ ہم سب تو نہیں سوئیں گے مگر سب بدل جائیں گے۔
52 اور یہ ایک دَم میں ۔ ایک پَل میں ۔ پِچھلا نرسِنگا پُھونکتے ہی ہو گا کیونکہ نرسِنگا پُھونکا جائے گا اور مُردے غَیرفانی حالت میں اُٹھیں گے اور ہم بدل جائیں گے۔
53 کیونکہ ضرُور ہے کہ یہ فانی جِسم بقا کا جامہ پہنے اور یہ مَرنے والا جِسم حیاتِ ابدی کا جامہ پہنے۔
54 اور جب یہ فانی جِسم بقا کا جامہ پہن چُکے گا اور یہ مَرنے والا جِسم حیاتِ ابدی کا جامہ پہن چُکے گا تو وہ قَول پُورا ہو گا جو لِکھا ہے کہ مَوت فتح کا لُقمہ ہو گئی۔
55 اَے مَوت تیری فتح کہاں رہی؟اَے مَوت تیرا ڈنک کہاں رہا؟۔
56 مَوت کا ڈنک گُناہ ہے اور گُناہ کا زور شرِیعت ہے۔