16 کیونکہ جب ہم نے تُمہیں اپنے خُداوند یِسُو ع مسِیح کی قُدرت اور آمد سے واقِف کِیا تھا تو دغا بازی کی گھڑی ہُوئی کہانِیوں کی پَیروی نہیں کی تھی بلکہ خُود اُس کی عظمت کو دیکھا تھا۔
17 کہ اُس نے خُدا باپ سے اُس وقت عِزّت اور جلال پایا جب اُس افضل جلال میں سے اُسے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پِیارا بیٹا ہے جِس سے مَیں خُوش ہُوں۔
18 اور جب ہم اُس کے ساتھ مُقدّس پہاڑ پر تھے تو آسمان سے یِہی آواز آتی سُنی۔
19 اور ہمارے پاس نبِیوں کا وہ کلام ہے جو زِیادہ مُعتبر ٹھہرا اور تُم اچّھا کرتے ہو جو یہ سمجھ کر اُس پر غَور کرتے ہو کہ وہ ایک چراغ ہے جو اندھیری جگہ میں رَوشنی بخشتا ہے جب تک پَو نہ پھٹے اور صُبح کا سِتارہ تُمہارے دِلوں میں نہ چمکے۔
20 اور پہلے یہ جان لو کہ کِتابِ مُقدّس کی کِسی نبُوّت کی بات کی تاوِیل کِسی کے ذاتی اِختیار پر مَوقُوف نہیں۔
21 کیونکہ نبُوّت کی کوئی بات آدمی کی خواہِش سے کبھی نہیں ہُوئی بلکہ آدمی رُوحُ القُدس کی تحرِیک کے سبب سے خُدا کی طرف سے بولتے تھے۔