رومیوں 11:3-9 UGV

3 ”اے رب، اُنہوں نے تیرے نبیوں کو قتل کیا اور تیری قربان گاہوں کو گرا دیا ہے۔ مَیں اکیلا ہی بچا ہوں، اور وہ مجھے بھی مار ڈالنے کے درپَے ہیں۔“

4 اِس پر اللہ نے اُسے کیا جواب دیا؟ ”مَیں نے اپنے لئے 7,000 مردوں کو بچا لیا ہے جنہوں نے اپنے گھٹنے بعل دیوتا کے سامنے نہیں ٹیکے۔“

5 آج بھی یہی حالت ہے۔ اسرائیل کا ایک چھوٹا حصہ بچ گیا ہے جسے اللہ نے اپنے فضل سے چن لیا ہے۔

6 اور چونکہ یہ اللہ کے فضل سے ہوا ہے اِس لئے یہ اُن کی اپنی کوششوں سے نہیں ہوا۔ ورنہ فضل فضل ہی نہ رہتا۔

7 غرض، جس چیز کی تلاش میں اسرائیل رہا وہ پوری قوم کو حاصل نہیں ہوئی بلکہ صرف اُس کے ایک چنے ہوئے حصے کو۔ باقی سب کو فضل کے بارے میں بےحس کر دیا گیا،

8 جس طرح کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے،”آج تک اللہ نے اُنہیں ایسی حالت میں رکھا ہےکہ اُن کی روح مدہوش ہے،اُن کی آنکھیں دیکھ نہیں سکتیںاور اُن کے کان سن نہیں سکتے۔“

9 اور داؤد فرماتا ہے،”اُن کی میز اُن کے لئے پھندا اور جال بن جائے،اِس سے وہ ٹھوکر کھا کر اپنے غلط کاموں کا معاوضہ پائیں۔