رومیوں 11:7-13 UGV

7 غرض، جس چیز کی تلاش میں اسرائیل رہا وہ پوری قوم کو حاصل نہیں ہوئی بلکہ صرف اُس کے ایک چنے ہوئے حصے کو۔ باقی سب کو فضل کے بارے میں بےحس کر دیا گیا،

8 جس طرح کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے،”آج تک اللہ نے اُنہیں ایسی حالت میں رکھا ہےکہ اُن کی روح مدہوش ہے،اُن کی آنکھیں دیکھ نہیں سکتیںاور اُن کے کان سن نہیں سکتے۔“

9 اور داؤد فرماتا ہے،”اُن کی میز اُن کے لئے پھندا اور جال بن جائے،اِس سے وہ ٹھوکر کھا کر اپنے غلط کاموں کا معاوضہ پائیں۔

10 اُن کی آنکھیں تاریک ہو جائیں تاکہ وہ دیکھ نہ سکیں،اُن کی کمر ہمیشہ جھکی رہے۔“

11 تو کیا اللہ کی قوم ٹھوکر کھا کر یوں گر گئی کہ کبھی بحال نہیں ہو گی؟ ہرگز نہیں! اُس کی خطاؤں کی وجہ سے اللہ نے غیریہودیوں کو نجات پانے کا موقع دیا تاکہ اسرائیلی غیرت کھائیں۔

12 یوں یہودیوں کی خطائیں دنیا کے لئے بھرپور برکت کا باعث بن گئیں، اور اُن کا نقصان غیریہودیوں کے لئے بھرپور برکت کا باعث بن گیا۔ تو پھر یہ برکت کتنی اَور زیادہ ہو گی جب یہودیوں کی پوری تعداد اِس میں شامل ہو جائے گی!

13 آپ کو جو غیریہودی ہیں مَیں یہ بتاتا ہوں، اللہ نے مجھے غیریہودیوں کے لئے رسول بنایا ہے، اِس لئے مَیں اپنی اِس خدمت پر زور دیتا ہوں۔