رومیوں 8:21-27 UGV

21 کہ ایک دن کائنات کو خود اُس کی فانی حالت کی غلامی سے چھڑایا جائے گا۔ اُس وقت وہ اللہ کے فرزندوں کی جلالی آزادی میں شریک ہو جائے گی۔

22 کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ آج تک تمام کائنات کراہتی اور دردِ زہ میں تڑپتی رہتی ہے۔

23 نہ صرف کائنات بلکہ ہم خود بھی اندر ہی اندر کراہتے ہیں، گو ہمیں آنے والے جلال کا پہلا پھل روح القدس کی صورت میں مل چکا ہے۔ ہم کراہتے کراہتے شدت سے اِس انتظار میں ہیں کہ یہ بات ظاہر ہو جائے کہ ہم اللہ کے فرزند ہیں اور ہمارے بدنوں کو نجات ملے۔

24 کیونکہ نجات پاتے وقت ہمیں یہ اُمید دلائی گئی۔ لیکن اگر وہ کچھ نظر آ چکا ہوتا جس کی اُمید ہم رکھتے تو یہ در حقیقت اُمید نہ ہوتی۔ کون اُس کی اُمید رکھے جو اُسے نظر آ چکا ہے؟

25 لیکن چونکہ ہم اُس کی اُمید رکھتے ہیں جو ابھی نظر نہیں آیا تو لازم ہے کہ ہم صبر سے اُس کا انتظار کریں۔

26 اِسی طرح روح القدس بھی ہماری کمزور حالت میں ہماری مدد کرتا ہے، کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ کس طرح مناسب دعا مانگیں۔ لیکن روح القدس خود ناقابلِ بیان آہیں بھرتے ہوئے ہماری شفاعت کرتا ہے۔

27 اور خدا باپ جو تمام دلوں کی تحقیق کرتا ہے روح القدس کی سوچ کو جانتا ہے، کیونکہ پاک روح اللہ کی مرضی کے مطابق مُقدّسین کی شفاعت کرتا ہے۔