27 آدمی نے جواب دیا، ”’رب اپنے خدا سے اپنے پورے دل، اپنی پوری جان، اپنی پوری طاقت اور اپنے پورے ذہن سے پیار کرنا۔‘ اور ’اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے‘۔“
28 عیسیٰ نے کہا، ”تُو نے ٹھیک جواب دیا۔ ایسا ہی کر تو زندہ رہے گا۔“
29 لیکن عالِم نے اپنے آپ کو درست ثابت کرنے کی غرض سے پوچھا، ”تو میرا پڑوسی کون ہے؟“
30 عیسیٰ نے جواب میں کہا، ”ایک آدمی یروشلم سے یریحو کی طرف جا رہا تھا کہ وہ ڈاکوؤں کے ہاتھوں میں پڑ گیا۔ اُنہوں نے اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے خوب مارا اور اَدھ مُوا چھوڑ کر چلے گئے۔
31 اتفاق سے ایک امام بھی اُسی راستے پر یریحو کی طرف چل رہا تھا۔ لیکن جب اُس نے زخمی آدمی کو دیکھا تو راستے کی پرلی طرف ہو کر آگے نکل گیا۔
32 لاوی قبیلے کا ایک خادم بھی وہاں سے گزرا۔ لیکن وہ بھی راستے کی پرلی طرف سے آگے نکل گیا۔
33 پھر سامریہ کا ایک مسافر وہاں سے گزرا۔ جب اُس نے زخمی آدمی کو دیکھا تو اُسے اُس پر ترس آیا۔