20 لیکن اللہ نے اُس سے کہا، ’احمق! اِسی رات تُو مر جائے گا۔ تو پھر جو چیزیں تُو نے جمع کی ہیں وہ کس کی ہوں گی؟‘
21 یہی اُس شخص کا انجام ہے جو صرف اپنے لئے چیزیں جمع کرتا ہے جبکہ وہ اللہ کے سامنے غریب ہے۔“
22 پھر عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”اِس لئے اپنی زندگی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے پریشان نہ رہو کہ ہائے، مَیں کیا کھاؤں۔ اور جسم کے لئے فکرمند نہ رہو کہ ہائے، مَیں کیا پہنوں۔
23 زندگی تو کھانے سے زیادہ اہم ہے اور جسم پوشاک سے زیادہ۔
24 کوّوں پر غور کرو۔ نہ وہ بیج بوتے، نہ فصلیں کاٹتے ہیں۔ اُن کے پاس نہ سٹور ہوتا ہے، نہ گودام۔ توبھی اللہ خود اُنہیں کھانا کھلاتا ہے۔ اور تمہاری قدر و قیمت تو پرندوں سے کہیں زیادہ ہے۔
25 کیا تم میں سے کوئی فکر کرتے کرتے اپنی زندگی میں ایک لمحے کا بھی اضافہ کر سکتا ہے؟
26 اگر تم فکر کرنے سے اِتنی چھوٹی سی تبدیلی بھی نہیں لا سکتے تو پھر تم باقی باتوں کے بارے میں کیوں فکرمند ہو؟