29 لیکن اُس نے جواب میں اپنے باپ سے کہا، ’دیکھیں، مَیں نے اِتنے سال آپ کی خدمت میں سخت محنت مشقت کی ہے اور ایک دفعہ بھی آپ کی مرضی کی خلاف ورزی نہیں کی۔ توبھی آپ نے مجھے اِس پورے عرصے میں ایک چھوٹا بکرا بھی نہیں دیا کہ اُسے ذبح کر کے اپنے دوستوں کے ساتھ ضیافت کرتا۔
30 لیکن جوں ہی آپ کا یہ بیٹا آیا جس نے آپ کی دولت کسبیوں میں اُڑا دی، آپ نے اُس کے لئے موٹا تازہ بچھڑا ذبح کروایا۔‘
31 باپ نے جواب دیا، ’بیٹا، آپ تو ہر وقت میرے پاس رہے ہیں، اور جو کچھ میرا ہے وہ آپ ہی کا ہے۔
32 لیکن اب ضروری تھا کہ ہم جشن منائیں اور خوش ہوں۔ کیونکہ آپ کا یہ بھائی جو مُردہ تھا اب زندہ ہو گیا ہے، جو گم ہو گیا تھا اب مل گیا ہے‘۔“