30 لیکن عیسیٰ اُن میں سے گزر کر وہاں سے چلا گیا۔
31 اِس کے بعد وہ گلیل کے شہر کفرنحوم کو گیا اور سبت کے دن عبادت خانے میں لوگوں کو سکھانے لگا۔
32 وہ اُس کی تعلیم سن کر ہکا بکا رہ گئے، کیونکہ وہ اختیار کے ساتھ تعلیم دیتا تھا۔
33 عبادت خانے میں ایک آدمی تھا جو کسی ناپاک روح کے قبضے میں تھا۔ اب وہ چیخ چیخ کر بولنے لگا،
34 ”ارے ناصرت کے عیسیٰ، ہمارا آپ کے ساتھ کیا واسطہ ہے؟ کیا آپ ہمیں ہلاک کرنے آئے ہیں؟ مَیں تو جانتا ہوں کہ آپ کون ہیں، آپ اللہ کے قدوس ہیں۔“
35 عیسیٰ نے اُسے ڈانٹ کر کہا، ”خاموش! آدمی میں سے نکل جا!“ اِس پر بدروح آدمی کو جماعت کے بیچ میں فرش پر پٹک کر اُس میں سے نکل گئی۔ لیکن وہ آدمی زخمی نہ ہوا۔
36 تمام لوگ گھبرا گئے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”اِس آدمی کے الفاظ میں کیا اختیار اور قوت ہے کہ بدروحیں اُس کا حکم مانتی اور اُس کے کہنے پر نکل جاتی ہیں؟“