5 جب عیسیٰ نے اُن کا ایمان دیکھا تو اُس نے مفلوج سے کہا، ”بیٹا، تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔“
6 شریعت کے کچھ عالِم وہاں بیٹھے تھے۔ وہ یہ سن کر سوچ بچار میں پڑ گئے۔
7 ”یہ کس طرح ایسی باتیں کر سکتا ہے؟ کفر بک رہا ہے۔ صرف اللہ ہی گناہ معاف کر سکتا ہے۔“
8 عیسیٰ نے اپنی روح میں فوراً جان لیا کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں، اِس لئے اُس نے اُن سے پوچھا، ”تم دل میں اِس طرح کی باتیں کیوں سوچ رہے ہو؟
9 کیا مفلوج سے یہ کہنا آسان ہے کہ ’تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں‘ یا یہ کہ ’اُٹھ، اپنی چارپائی اُٹھا کر چل پھر‘؟
10 لیکن مَیں تم کو دکھاتا ہوں کہ ابنِ آدم کو واقعی دنیا میں گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے۔“ یہ کہہ کر وہ مفلوج سے مخاطب ہوا،
11 ”مَیں تجھ سے کہتا ہوں کہ اُٹھ، اپنی چارپائی اُٹھا کر گھر چلا جا۔“