2 سبت کا دن تھا اور لوگ بڑے غور سے دیکھ رہے تھے کہ کیا عیسیٰ اِس آدمی کو آج بھی شفا دے گا۔ کیونکہ وہ اُس پر الزام لگانے کا کوئی بہانہ تلاش کر رہے تھے۔
3 عیسیٰ نے سوکھے ہاتھ والے آدمی سے کہا، ”اُٹھ، درمیان میں کھڑا ہو۔“
4 پھر عیسیٰ نے اُن سے پوچھا، ”مجھے بتاؤ، شریعت ہمیں سبت کے دن کیا کرنے کی اجازت دیتی ہے، نیک کام کرنے کی یا غلط کام کرنے کی، کسی کی جان بچانے کی یا اُسے تباہ کرنے کی؟“سب خاموش رہے۔
5 وہ غصے سے اپنے ارد گرد کے لوگوں کی طرف دیکھنے لگا۔ اُن کی سخت دلی اُس کے لئے بڑے دُکھ کا باعث بن رہی تھی۔ پھر اُس نے آدمی سے کہا، ”اپنا ہاتھ آگے بڑھا۔“ اُس نے ایسا کیا تو اُس کا ہاتھ بحال ہو گیا۔
6 اِس پر فریسی باہر نکل کرسیدھے ہیرودیس کی پارٹی کے افراد کے ساتھ مل کر عیسیٰ کو قتل کرنے کی سازشیں کرنے لگے۔
7 لیکن عیسیٰ وہاں سے ہٹ کر اپنے شاگردوں کے ساتھ جھیل کے پاس گیا۔ ایک بڑا ہجوم اُس کے پیچھے ہو لیا۔ لوگ نہ صرف گلیل کے علاقے سے آئے بلکہ بہت سی اَور جگہوں یعنی یہودیہ،
8 یروشلم، ادومیہ، دریائے یردن کے پار اور صور اور صیدا کے علاقے سے بھی۔ وجہ یہ تھی کہ عیسیٰ کے کام کی خبر اُن علاقوں تک بھی پہنچ چکی تھی اور نتیجے میں بہت سے لوگ وہاں سے بھی آئے۔