26 پھر عیسیٰ نے کہا، ”اللہ کی بادشاہی یوں سمجھ لو: ایک کسان زمین میں بیج بکھیر دیتا ہے۔
27 یہ بیج پھوٹ کر دن رات اُگتا رہتا ہے، خواہ کسان سو رہا یا جاگ رہا ہو۔ اُسے معلوم نہیں کہ یہ کیونکر ہوتا ہے۔
28 زمین خود بخود اناج کی فصل پیدا کرتی ہے۔ پہلے پتے نکلتے ہیں، پھر بالیں نظر آنے لگتی ہیں اور آخر میں دانے پیدا ہو جاتے ہیں۔
29 اور جوں ہی اناج کی فصل پک جاتی ہے کسان آ کر درانتی سے اُسے کاٹ لیتا ہے، کیونکہ فصل کی کٹائی کا وقت آ چکا ہوتا ہے۔“
30 پھر عیسیٰ نے کہا، ”ہم اللہ کی بادشاہی کا موازنہ کس چیز سے کریں؟ یا ہم کون سی تمثیل سے اِسے بیان کریں؟
31 وہ رائی کے دانے کی مانند ہے جو زمین میں ڈالا گیا ہو۔ رائی بیجوں میں سب سے چھوٹا دانہ ہے
32 لیکن بڑھتے بڑھتے سبزیوں میں سب سے بڑا ہو جاتا ہے۔ اُس کی شاخیں اِتنی لمبی ہو جاتی ہیں کہ پرندے اُس کے سائے میں اپنے گھونسلے بنا سکتے ہیں۔“