33 اِس پر وہ عورت یہ جان کر کہ میرے ساتھ کیا ہوا ہے خوف کے مارے لرزتی ہوئی اُس کے پاس آئی۔ وہ اُس کے سامنے گر پڑی اور اُسے پوری حقیقت کھول کر بیان کی۔
34 عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”بیٹی، تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔ سلامتی سے جا اور اپنی اذیت ناک حالت سے بچی رہ۔“
35 عیسیٰ نے یہ بات ابھی ختم نہیں کی تھی کہ عبادت خانے کے راہنما یائیر کے گھر کی طرف سے کچھ لوگ پہنچے اور کہا، ”آپ کی بیٹی فوت ہو چکی ہے، اب اُستاد کو مزید تکلیف دینے کی کیا ضرورت؟“
36 اُن کی یہ بات نظرانداز کر کے عیسیٰ نے یائیر سے کہا، ”مت گھبراؤ، فقط ایمان رکھو۔“
37 پھر عیسیٰ نے ہجوم کو روک لیا اور صرف پطرس، یعقوب اور اُس کے بھائی یوحنا کو اپنے ساتھ جانے کی اجازت دی۔
38 جب عبادت خانے کے راہنما کے گھر پہنچے تو وہاں بڑی افرا تفری نظر آئی۔ لوگ خوب گریہ و زاری کر رہے تھے۔
39 اندر جا کر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”یہ کیسا شور شرابہ ہے؟ کیوں رو رہے ہو؟ لڑکی مر نہیں گئی بلکہ سو رہی ہے۔“