ودا 1:7-13 UGV

7 سدوم، عمورہ اور اُن کے ارد گرد کے شہروں کو بھی مت بھولنا، جن کے باشندے اِن فرشتوں کی طرح زناکاری اور غیرفطری صحبت کے پیچھے پڑے رہے۔ یہ لوگ ابدی آگ کی سزا بھگتتے ہوئے سب کے لئے ایک عبرت ناک مثال ہیں۔

8 توبھی اِن لوگوں نے اُن کا سا رویہ اپنا لیا ہے۔ اپنے خوابوں کی بنا پر وہ اپنے بدنوں کو آلودہ کر لیتے، خداوند کا اختیار رد کرتے اور جلالی ہستیوں پر کفر بکتے ہیں۔

9 اِن کے مقابلے میں سردار فرشتے میکائیل کے رویے پر غور کریں۔ جب وہ ابلیس سے جھگڑتے وقت موسیٰ کی لاش کے بارے میں بحث مباحثہ کر رہا تھا تو اُس نے ابلیس پر کفر بکنے کا فیصلہ کرنے کی جرأت نہ کی بلکہ صرف اِتنا ہی کہا، ”رب آپ کو ڈانٹے!“

10 لیکن یہ لوگ ہر ایسی بات کے بارے میں کفر بکتے ہیں جو اُن کی سمجھ میں نہیں آتی۔ اور جو کچھ وہ فطری طور پر بےسمجھ جانوروں کی طرح سمجھتے ہیں وہی اُنہیں تباہ کر دیتا ہے۔

11 اُن پر افسوس! اُنہوں نے قابیل کی راہ اختیار کی ہے۔ پیسوں کے لالچ میں اُنہوں نے اپنے آپ کو پورے طور پر اُس غلطی کے حوالے کر دیا ہے جو بلعام نے کی۔ وہ قورح کی طرح باغی ہو کر ہلاک ہوئے ہیں۔

12 جب یہ لوگ خداوند کی محبت کو یاد کرنے والے رفاقتی کھانوں میں شریک ہوتے ہیں تو رفاقت کے لئے دھبے بن جاتے ہیں۔ یہ ڈرے بغیر کھانا کھا کھا کر اُس سے محظوظ ہوتے ہیں۔ یہ ایسے چرواہے ہیں جو صرف اپنی گلہ بانی کرتے ہیں۔ یہ ایسے بادل ہیں جو ہَواؤں کے زور سے چلتے تو ہیں لیکن برستے نہیں۔ یہ سردیوں کے موسم میں ایسے درختوں کی مانند ہیں جو دو لحاظ سے مُردہ ہیں۔ وہ پھل نہیں لاتے اور جڑ سے اُکھڑے ہوئے ہیں۔

13 یہ سمندر کی بےقابو لہروں کی مانند ہیں جو اپنی شرم ناک حرکتوں کی جھاگ اُچھالتی ہیں۔ یہ آوارہ ستارے ہیں جن کے لئے اللہ نے سب سے گہری تاریکی میں ایک دائمی جگہ مخصوص کی ہے۔