15 اُس نے حکمرانوں اور اختیار والوں سے اُن کا اسلحہ چھین کر سب کے سامنے اُن کی رُسوائی کی۔ ہاں، مسیح کی صلیبی موت سے وہ اللہ کے قیدی بن گئے اور اُنہیں فتح کے جلوس میں اُس کے پیچھے پیچھے چلنا پڑا۔
16 چنانچہ کوئی آپ کو اِس وجہ سے مجرم نہ ٹھہرائے کہ آپ کیا کیا کھاتے پیتے یا کون کون سی عیدیں مناتے ہیں۔ اِسی طرح کوئی آپ کی عدالت نہ کرے اگر آپ ہلال کی عید یا سبت کا دن نہیں مناتے۔
17 یہ چیزیں تو صرف آنے والی حقیقت کا سایہ ہی ہیں جبکہ یہ حقیقت خود مسیح میں پائی جاتی ہے۔
18 ایسے لوگ آپ کو مجرم نہ ٹھہرائیں جو ظاہری فروتنی اور فرشتوں کی پوجا پر اصرار کرتے ہیں۔ بڑی تفصیل سے اپنی رویاؤں میں دیکھی ہوئی باتیں بیان کرتے کرتے اُن کے غیرروحانی ذہن خواہ مخواہ پھول جاتے ہیں۔
19 یوں اُنہوں نے مسیح کے ساتھ لگے رہنا چھوڑ دیا اگرچہ وہ بدن کا سر ہے۔ وہی جوڑوں اور پٹھوں کے ذریعے پورے بدن کو سہارا دے کر اُس کے مختلف حصوں کو جوڑ دیتا ہے۔ یوں پورا بدن اللہ کی مدد سے ترقی کرتا جاتا ہے۔
20 آپ تو مسیح کے ساتھ مر کر دنیا کی قوتوں سے آزاد ہو گئے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو آپ زندگی ایسے کیوں گزارتے ہیں جیسے کہ آپ ابھی تک اِس دنیا کی ملکیت ہیں؟ آپ کیوں اِس کے احکام کے تابع رہتے ہیں؟
21 مثلاً ”اِسے ہاتھ نہ لگانا، وہ نہ چکھنا، یہ نہ چھونا۔“