18 کوئی میری جان مجھ سے چھین نہیں سکتا بلکہ مَیں اُسے اپنی مرضی سے دے دیتا ہوں۔ مجھے اُسے دینے کا اختیار ہے اور اُسے واپس لینے کا بھی۔ یہ حکم مجھے اپنے باپ کی طرف سے ملا ہے۔“
19 اِن باتوں پر یہودیوں میں دوبارہ پھوٹ پڑ گئی۔
20 بہتوں نے کہا، ”یہ بدروح کی گرفت میں ہے، یہ دیوانہ ہے۔ اِس کی کیوں سنیں!“
21 لیکن اَوروں نے کہا، ”یہ ایسی باتیں نہیں ہیں جو بدروح گرفتہ شخص کر سکے۔ کیا بدروحیں اندھوں کی آنکھیں بحال کر سکتی ہیں؟“
22 سردیوں کا موسم تھا اور عیسیٰ بیت المُقدّس کی مخصوصیت کی عید بنام حنوکا کے دوران یروشلم میں تھا۔
23 وہ بیت المُقدّس کے اُس برآمدے میں پھر رہا تھا جس کا نام سلیمان کا برآمدہ تھا۔
24 یہودی اُسے گھیر کر کہنے لگے، ”آپ ہمیں کب تک اُلجھن میں رکھیں گے؟ اگر آپ مسیح ہیں تو ہمیں صاف صاف بتا دیں۔“