6 وہاں یعقوب کا کنواں تھا۔ عیسیٰ سفر سے تھک گیا تھا، اِس لئے وہ کنوئیں پر بیٹھ گیا۔ دوپہر کے تقریباً بارہ بج گئے تھے۔
7 ایک سامری عورت پانی بھرنے آئی۔ عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”مجھے ذرا پانی پلا۔“
8 (اُس کے شاگرد کھانا خریدنے کے لئے شہر گئے ہوئے تھے۔)
9 سامری عورت نے تعجب کیا، کیونکہ یہودی سامریوں کے ساتھ تعلق رکھنے سے انکار کرتے ہیں۔ اُس نے کہا، ”آپ تو یہودی ہیں، اور مَیں سامری عورت ہوں۔ آپ کس طرح مجھ سے پانی پلانے کی درخواست کر سکتے ہیں؟“
10 عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر تُو اُس بخشش سے واقف ہوتی جو اللہ تجھ کو دینا چاہتا ہے اور تُو اُسے جانتی جو تجھ سے پانی مانگ رہا ہے تو تُو اُس سے مانگتی اور وہ تجھے زندگی کا پانی دیتا۔“
11 خاتون نے کہا، ”خداوند، آپ کے پاس تو بالٹی نہیں ہے اور یہ کنواں گہرا ہے۔ آپ کو زندگی کا یہ پانی کہاں سے ملا؟
12 کیا آپ ہمارے باپ یعقوب سے بڑے ہیں جس نے ہمیں یہ کنواں دیا اور جو خود بھی اپنے بیٹوں اور ریوڑوں سمیت اُس کے پانی سے لطف اندوز ہوا؟“