4 ابھی دن ہے۔ لازم ہے کہ ہم جتنی دیر تک دن ہے اُس کا کام کرتے رہیں جس نے مجھے بھیجا ہے۔ کیونکہ رات آنے والی ہے، اُس وقت کوئی کام نہیں کر سکے گا۔
5 لیکن جتنی دیر تک مَیں دنیا میں ہوں اُتنی دیر تک مَیں دنیا کا نور ہوں۔“
6 یہ کہہ کر اُس نے زمین پر تھوک کر مٹی سانی اور اُس کی آنکھوں پر لگا دی۔
7 اُس نے اُس سے کہا، ”جا، شِلوخ کے حوض میں نہالے۔“ (شِلوخ کا مطلب ’بھیجا ہوا‘ ہے۔) اندھے نے جا کر نہا لیا۔ جب واپس آیا تو وہ دیکھ سکتا تھا۔
8 اُس کے ہم سائے اور وہ جنہوں نے پہلے اُسے بھیک مانگتے دیکھا تھا پوچھنے لگے، ”کیا یہ وہی نہیں جو بیٹھا بھیک مانگا کرتا تھا؟“
9 بعض نے کہا، ”ہاں، وہی ہے۔“اَوروں نے انکار کیا، ”نہیں، یہ صرف اُس کا ہم شکل ہے۔“لیکن آدمی نے خود اصرار کیا، ”مَیں وہی ہوں۔“
10 اُنہوں نے اُس سے سوال کیا، ”تیری آنکھیں کس طرح بحال ہوئیں؟“