دانی ایل 5:17-23 UGV

17 دانیال نے جواب دیا، ”مجھے اجر نہ دیں، اپنے تحفے کسی اَور کو دیجئے۔ مَیں بادشاہ کو یہ الفاظ اور اِن کا مطلب ویسے ہی بتا دوں گا۔

18 اے بادشاہ، جو سلطنت، عظمت اور شان و شوکت آپ کے باپ نبوکدنضر کو حاصل تھی وہ اللہ تعالیٰ سے ملی تھی۔

19 اُسی نے اُنہیں وہ عظمت عطا کی تھی جس کے باعث تمام قوموں، اُمّتوں اور زبانوں کے افراد اُن سے ڈرتے اور اُن کے سامنے کانپتے تھے۔ جسے وہ مار ڈالنا چاہتے تھے اُسے مارا گیا، جسے وہ زندہ چھوڑنا چاہتے تھے وہ زندہ رہا۔ جسے وہ سرفراز کرنا چاہتے تھے وہ سرفراز ہوا اور جسے پست کرنا چاہتے تھے وہ پست ہوا۔

20 لیکن وہ پھول کر حد سے زیادہ مغرور ہو گئے، اِس لئے اُنہیں تخت سے اُتارا گیا، اور وہ اپنی قدر و منزلت کھو بیٹھے۔

21 اُنہیں انسانی سنگت سے نکال کر بھگایا گیا، اور اُن کا دل جانور کے دل کی مانند بن گیا۔ اُن کا رہن سہن جنگلی گدھوں کے ساتھ تھا، اور وہ بَیلوں کی طرح گھاس چرنے لگے۔ اُن کا جسم آسمان کی اوس سے تر رہتا تھا۔ یہ حالت اُس وقت تک رہی جب تک کہ اُنہوں نے اقرار نہ کیا کہ اللہ تعالیٰ کا انسانی سلطنتوں پر اختیار ہے، وہ اپنی ہی مرضی سے لوگوں کو اُن پر مقرر کرتا ہے۔

22 اے بیل شَضَر بادشاہ، گو آپ اُن کے بیٹے ہیں اور اِس بات کا علم رکھتے ہیں توبھی آپ فروتن نہ رہے

23 بلکہ آسمان کے مالک کے خلاف اُٹھ کھڑے ہو گئے ہیں۔ آپ نے حکم دیا کہ اُس کے گھر کے پیالے آپ کے حضور لائے جائیں، اور آپ نے اپنے بڑوں، بیویوں اور داشتاؤں کے ساتھ اُنہیں مَے پینے کے لئے استعمال کیا۔ ساتھ ساتھ آپ نے اپنے دیوتاؤں کی تمجید کی گو وہ چاندی، سونے، پیتل، لوہے، لکڑی اور پتھر کے بُت ہی ہیں۔ نہ وہ دیکھ سکتے، نہ سن یا سمجھ سکتے ہیں۔ لیکن جس خدا کے ہاتھ میں آپ کی جان اور آپ کی تمام راہیں ہیں اُس کا احترام آپ نے نہیں کیا۔