7 مَیں بولا، ’بےشک یروشلم میرا خوف مان کر میری تربیت قبول کرے گا۔ کیونکہ کیا ضرورت ہے کہ اُس کی رہائش گاہ مٹ جائے اور میری تمام سزائیں اُس پر نازل ہو جائیں۔‘ لیکن اُس کے باشندے مزید جوش کے ساتھ اپنی بُری حرکتوں میں لگ گئے۔“
8 چنانچہ رب فرماتا ہے، ”اب میرے انتظار میں رہو، اُس دن کے انتظار میں جب مَیں شکار کرنے کے لئے اُٹھوں گا۔ کیونکہ مَیں نے اقوام کو جمع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مَیں ممالک کو اکٹھا کر کے اُن پر اپنا غضب نازل کروں گا۔ تب وہ میرے سخت قہر کا نشانہ بن جائیں گے، پوری دنیا میری غیرت کی آگ سے بھسم ہو جائے گی۔
9 لیکن اِس کے بعد مَیں اقوام کے ہونٹوں کو پاک صاف کروں گا تاکہ وہ آئندہ رب کا نام لے کر عبادت کریں، کہ وہ شانہ بہ شانہ کھڑی ہو کر میری خدمت کریں۔
10 اُس وقت میرے پرستار، میری منتشر ہوئی قوم ایتھوپیا کے دریاؤں کے پار سے بھی آ کر مجھے قربانیاں پیش کرے گی۔
11 اے صیون بیٹی، اُس دن تجھے شرم سار نہیں ہونا پڑے گا حالانکہ تُو نے مجھ سے بےوفا ہو کر نہایت بُرے کام کئے ہیں۔ کیونکہ مَیں تیرے درمیان سے تیرے متکبر شیخی بازوں کو نکالوں گا۔ آئندہ تُو میرے مُقدّس پہاڑ پر مغرور نہیں ہو گی۔
12 مَیں تجھ میں صرف قوم کے غریبوں اور ضرورت مندوں کو چھوڑوں گا، اُن سب کو جو رب کے نام میں پناہ لیں گے۔
13 اسرائیل کا یہ بچا ہوا حصہ نہ غلط کام کرے گا، نہ جھوٹ بولے گا۔ اُن کی زبان پر فریب نہیں ہو گا۔ تب وہ بھیڑوں کی طرح چراگاہ میں چریں گے اور آرام کریں گے۔ اُنہیں ڈرا نے والا کوئی نہیں ہو گا۔“