1 سلیمان کی غزلُ الغزلات۔
2 وہ مجھے اپنے منہ سے بوسے دے، کیونکہ تیری محبت مَے سے کہیں زیادہ راحت بخش ہے۔
3 تیری عطر کی خوشبو کتنی من موہن ہے، تیرا نام چھڑکا گیا مہک دار تیل ہی ہے۔ اِس لئے کنواریاں تجھے پیار کرتی ہیں۔
4 آ، مجھے کھینچ کر اپنے ساتھ لے جا! آ، ہم دوڑ کر چلے جائیں! بادشاہ مجھے اپنے کمروں میں لے جائے، اور ہم باغ باغ ہو کر تیری خوشی منائیں۔ ہم مَے کی نسبت تیرے پیار کی زیادہ تعریف کریں۔ مناسب ہے کہ لوگ تجھ سے محبت کریں۔
5 اے یروشلم کی بیٹیو، مَیں سیاہ فام لیکن من موہن ہوں، مَیں قیدار کے خیموں جیسی، سلیمان کے خیموں کے پردوں جیسی خوب صورت ہوں۔
6 اِس لئے مجھے حقیر نہ جانو کہ مَیں سیاہ فام ہوں، کہ میری جِلد دھوپ سے جُھلس گئی ہے۔ میرے سگے بھائی مجھ سے ناراض تھے، اِس لئے اُنہوں نے مجھے انگور کے باغوں کی دیکھ بھال کرنے کی ذمہ داری دی، انگور کے اپنے ذاتی باغ کی دیکھ بھال مَیں کر نہ سکی۔
7 اے تُو جو میری جان کا پیارا ہے، مجھے بتا کہ بھیڑبکریاں کہاں چَرا رہا ہے؟ تُو اُنہیں دوپہر کے وقت کہاں آرام کرنے بٹھاتا ہے؟ مَیں کیوں نقاب پوش کی طرح تیرے ساتھیوں کے ریوڑوں کے پاس ٹھہری رہوں؟