ملاکی 1:4-10 UGV

4 ادومی کہتے ہیں، ”گو ہم چِکنا چُور ہو گئے ہیں توبھی کھنڈرات کی جگہ نئے گھر بنا لیں گے۔“ لیکن رب الافواج فرماتا ہے، ”بےشک تعمیر کا کام کرتے جاؤ، لیکن مَیں سب کچھ دوبارہ ڈھا دوں گا۔ اُن کا ملک ’بے دینی کا ملک‘ اور اُن کی قوم ’وہ قوم جس پر رب کی ابدی لعنت ہے‘ کہلائے گی۔

5 تم اسرائیلی اپنی آنکھوں سے یہ دیکھو گے۔ تب تم کہو گے، ’رب اپنی عظمت اسرائیل کی سرحدوں سے باہر بھی ظاہر کرتا ہے‘۔“

6 رب الافواج فرماتا ہے، ”اے امامو، بیٹا اپنے باپ کا اور نوکر اپنے مالک کا احترام کرتا ہے۔ لیکن میرا احترام کون کرتا ہے، گو مَیں تمہارا باپ ہوں؟ میرا خوف کون مانتا ہے، گو مَیں تمہارا مالک ہوں؟ حقیقت یہ ہے کہ تم میرے نام کو حقیر جانتے ہو۔ لیکن تم اعتراض کرتے ہو، ’ہم کس طرح تیرے نام کو حقیر جانتے ہیں؟‘

7 اِس میں کہ تم میری قربان گاہ پر ناپاک خوراک رکھ دیتے ہو۔ تم پوچھتے ہو، ’ہم نے تجھے کس بات میں ناپاک کیا ہے؟‘ اِس میں کہ تم رب کی میز کو قابلِ تحقیر قرار دیتے ہو۔

8 کیونکہ گو اندھے جانوروں کو قربان کرنا سخت منع ہے، توبھی تم یہ بات نظرانداز کر کے ایسے جانوروں کو قربان کرتے ہو۔ لنگڑے یا بیمار جانور چڑھانا بھی ممنوع ہے، توبھی تم کہتے ہو، ’کوئی بات نہیں‘ اور ایسے ہی جانوروں کو پیش کرتے ہو۔“ رب الافواج فرماتا ہے، ”اگر واقعی اِس کی کوئی بات نہیں تو اپنے ملک کے گورنر کو ایسے جانوروں کو پیش کرو۔ کیا وہ تم سے خوش ہو گا؟ کیا وہ تمہیں قبول کرے گا؟ ہرگز نہیں!

9 چنانچہ اب اللہ سے التماس کرو کہ ہم پر مہربانی کر۔“ رب الافواج فرماتا ہے، ”خود سوچ لو، کیا ہمارے ہاتھوں سے ایسی قربانیاں ملنے پر اللہ ہمیں قبول کرے گا؟

10 کاش تم میں سے کوئی میرے گھر کے دروازوں کو بند کرے تاکہ میری قربان گاہ پر بےفائدہ آگ نہ لگا سکو! مَیں تم سے خوش نہیں، اور تمہارے ہاتھوں سے قربانیاں مجھے بالکل پسند نہیں۔“ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔