نحمیا 8:11-17 UGV

11 لاویوں نے بھی تمام لوگوں کو سکون دلا کر کہا، ”اُداس نہ ہوں، کیونکہ یہ دن رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔“

12 پھر سب اپنے اپنے گھر چلے گئے۔ وہاں اُنہوں نے بڑی خوشی سے کھا پی کر جشن منایا۔ ساتھ ساتھ اُنہوں نے دوسروں کو بھی اپنی خوشی میں شریک کیا۔ اُن کی بڑی خوشی کا سبب یہ تھا کہ اب اُنہیں اُن باتوں کی سمجھ آئی تھی جو اُنہیں سنائی گئی تھیں۔

13 اگلے دن خاندانی سرپرست، امام اور لاوی دوبارہ شریعت کے عالِم عزرا کے پاس جمع ہوئے تاکہ شریعت کی مزید تعلیم پائیں۔

14 جب وہ شریعت کا مطالعہ کر رہے تھے تو اُنہیں پتا چلا کہ رب نے موسیٰ کی معرفت حکم دیا تھا کہ اسرائیلی ساتویں مہینے کی عید کے دوران جھونپڑیوں میں رہیں۔

15 چنانچہ اُنہوں نے یروشلم اور باقی تمام شہروں میں اعلان کیا، ”پہاڑوں پر سے زیتون، آس، کھجور اور باقی سایہ دار درختوں کی شاخیں توڑ کر اپنے گھر لے جائیں۔ وہاں اُن سے جھونپڑیاں بنائیں، جس طرح شریعت نے ہدایت دی ہے۔“

16 لوگوں نے ایسا ہی کیا۔ وہ گھروں سے نکلے اور درختوں کی شاخیں توڑ کر لے آئے۔ اُن سے اُنہوں نے اپنے گھروں کی چھتوں پر اور صحنوں میں جھونپڑیاں بنا لیں۔ بعض نے اپنی جھونپڑیوں کو رب کے گھر کے صحنوں، پانی کے دروازے کے چوک اور افرائیم کے دروازے کے چوک میں بھی بنایا۔

17 جتنے بھی جلاوطنی سے واپس آئے تھے وہ سب جھونپڑیاں بنا کر اُن میں رہنے لگے۔ یشوع بن نون کے زمانے سے لے کر اُس وقت تک یہ عید اِس طرح نہیں منائی گئی تھی۔ سب نہایت ہی خوش تھے۔