19 میری تکلیف دہ اور بےوطن حالت کا خیال کڑوے زہر کی مانند ہے۔
20 توبھی میری جان کو اُس کی یاد آتی رہتی ہے، سوچتے سوچتے وہ میرے اندر دب جاتی ہے۔
21 لیکن مجھے ایک بات کی اُمید رہی ہے، اور یہی مَیں بار بار ذہن میں لاتا ہوں،
22 رب کی مہربانی ہے کہ ہم نیست و نابود نہیں ہوئے۔ کیونکہ اُس کی شفقت کبھی ختم نہیں ہوتی
23 بلکہ ہر صبح از سرِ نو ہم پر چمک اُٹھتی ہے۔ اے میرے آقا، تیری وفاداری عظیم ہے۔
24 میری جان کہتی ہے، ”رب میرا موروثی حصہ ہے، اِس لئے مَیں اُس کے انتظار میں رہوں گی۔“
25 کیونکہ رب اُن پر مہربان ہے جو اُس پر اُمید رکھ کر اُس کے طالب رہتے ہیں۔