40 جب عیسیٰ جھیل کے دوسرے کنارے پر واپس پہنچا تو لوگوں نے اُس کا استقبال کیا، کیونکہ وہ اُس کے انتظار میں تھے۔
41 اِتنے میں ایک آدمی عیسیٰ کے پاس آیا جس کا نام یائیر تھا۔ وہ مقامی عبادت خانے کا راہنما تھا۔ وہ عیسیٰ کے پاؤں میں گر کر منت کرنے لگا، ”میرے گھر چلیں۔“
42 کیونکہ اُس کی اکلوتی بیٹی جو تقریباً بارہ سال کی تھی مرنے کو تھی۔عیسیٰ چل پڑا۔ ہجوم نے اُسے یوں گھیرا ہوا تھا کہ سانس لینا بھی مشکل تھا۔
43 ہجوم میں ایک خاتون تھی جو بارہ سال سے خون بہنے کے مرض سے رِہائی نہ پا سکی تھی۔ کوئی اُسے شفا نہ دے سکا تھا۔
44 اب اُس نے پیچھے سے آ کر عیسیٰ کے لباس کے کنارے کو چھوا۔ خون بہنا فوراً بند ہو گیا۔
45 لیکن عیسیٰ نے پوچھا، ”کس نے مجھے چھوا ہے؟“سب نے انکار کیا اور پطرس نے کہا، ”اُستاد، یہ تمام لوگ تو آپ کو گھیر کر دبا رہے ہیں۔“
46 لیکن عیسیٰ نے اصرار کیا، ”کسی نے ضرور مجھے چھوا ہے، کیونکہ مجھے محسوس ہوا ہے کہ مجھ میں سے توانائی نکلی ہے۔“