۱۔کرنتھیوں 1:17-23 UGV

17 مسیح نے مجھے بپتسمہ دینے کے لئے رسول بنا کر نہیں بھیجا بلکہ اِس لئے کہ اللہ کی خوش خبری سناؤں۔ اور یہ کام مجھے دنیاوی حکمت سے آراستہ تقریر سے نہیں کرنا ہے تاکہ مسیح کی صلیب کی طاقت بےاثر نہ ہو جائے۔

18 کیونکہ صلیب کا پیغام اُن کے لئے جن کا انجام ہلاکت ہے بےوقوفی ہے جبکہ ہمارے لئے جن کا انجام نجات ہے یہ اللہ کی قدرت ہے۔

19 چنانچہ پاک نوشتوں میں لکھا ہے،”مَیں دانش مندوں کی دانش کو تباہ کروں گااور سمجھ داروں کی سمجھ کو رد کروں گا۔“

20 اب دانش مند شخص کہاں ہے؟ عالِم کہاں ہے؟ اِس جہان کا مناظرے کا ماہر کہاں ہے؟ کیا اللہ نے دنیا کی حکمت و دانائی کو بےوقوفی ثابت نہیں کیا؟

21 کیونکہ اگرچہ دنیا اللہ کی دانائی سے گھری ہوئی ہے توبھی دنیا نے اپنی دانائی کی بدولت اللہ کو نہ پہچانا۔ اِس لئے اللہ کو پسند آیا کہ وہ صلیب کے پیغام کی بےوقوفی کے ذریعے ہی ایمان رکھنے والوں کو نجات دے۔

22 یہودی تقاضا کرتے ہیں کہ الٰہی باتوں کی تصدیق الٰہی نشانوں سے کی جائے جبکہ یونانی دانائی کے وسیلے سے اِن کی تصدیق کے خواہاں ہیں۔

23 اِس کے مقابلے میں ہم مسیحِ مصلوب کی منادی کرتے ہیں۔ یہودی اِس سے ٹھوکر کھا کر ناراض ہو جاتے ہیں جبکہ غیریہودی اِسے بےوقوفی قرار دیتے ہیں۔