8 اِس کے علاوہ مردکی نے خواجہ سرا کو اُس شاہی فرمان کی کاپی دی جو سوسن میں صادر ہوا تھا اور جس میں یہودیوں کو نیست و نابود کر نے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اُس نے گزارش کی، ”یہ اعلان آستر کو دکھا کر اُنہیں تمام حالات سے باخبر کر دیں۔ اُنہیں ہدایت دیں کہ بادشاہ کے حضور جائیں اور اُس سے التجا کر کے اپنی قوم کی سفارش کریں۔“
9 ہتاک واپس آیا اور مردکی کی باتوں کی خبر دی۔
10 یہ سن کر آستر نے اُسے دوبارہ مردکی کے پاس بھیجا تاکہ اُسے بتائے،
11 ”بادشاہ کے تمام ملازم بلکہ صوبوں کے تمام باشندے جانتے ہیں کہ جو بھی بُلائے بغیر محل کے اندرونی صحن میں بادشاہ کے پاس آئے اُسے سزائے موت دی جائے گی، خواہ وہ مرد ہو یا عورت۔ وہ صرف اِس صورت میں بچ جائے گا کہ بادشاہ سونے کا اپنا عصا اُس کی طرف بڑھائے۔ بات یہ بھی ہے کہ بادشاہ کو مجھے بُلائے 30 دن ہو گئے ہیں۔“
12 آستر کا پیغام سن کر
13 مردکی نے جواب واپس بھیجا، ”یہ نہ سوچنا کہ مَیں شاہی محل میں رہتی ہوں، اِس لئے گو دیگر تمام یہودی ہلاک ہو جائیں مَیں بچ جاؤں گی۔
14 اگر آپ اِس وقت خاموش رہیں گی تو یہودی کہیں اَور سے رِہائی اور چھٹکارا پا لیں گے جبکہ آپ اور آپ کے باپ کا گھرانا ہلاک ہو جائیں گے۔ کیا پتا ہے، شاید آپ اِسی لئے ملکہ بن گئی ہیں کہ ایسے موقع پر یہودیوں کی مدد کریں۔“