1 اُسی دن اخسویرس نے آستر ملکہ کو یہودیوں کے دشمن ہامان کا گھر دے دیا۔ پھر مردکی کو بادشاہ کے سامنے لایا گیا، کیونکہ آستر نے اُسے بتا دیا تھا کہ وہ میرا رشتے دار ہے۔
2 بادشاہ نے اپنی اُنگلی سے وہ انگوٹھی اُتاری جو مُہر لگانے کے لئے استعمال ہوتی تھی اور جسے اُس نے ہامان سے واپس لے لیا تھا۔ اب اُس نے اُسے مردکی کے حوالے کر دیا۔ اُس وقت آستر نے اُسے ہامان کی ملکیت کا نگران بھی بنا دیا۔
3 ایک بار پھر آستر بادشاہ کے سامنے گر گئی اور رو رو کر التماس کرنے لگی، ”جو شریر منصوبہ ہامان اجاجی نے یہودیوں کے خلاف باندھ لیا ہے اُسے روک دیں۔“
4 بادشاہ نے سونے کا اپنا عصا آستر کی طرف بڑھایا، تو وہ اُٹھ کر اُس کے سامنے کھڑی ہو گئی۔
5 اُس نے کہا، ”اگر بادشاہ کو بات اچھی اور مناسب لگے، اگر مجھے اُن کی مہربانی حاصل ہو اور وہ مجھ سے خوش ہوں تو وہ ہامان بن ہمّداتا اجاجی کے اُس فرمان کو منسوخ کریں جس کے مطابق سلطنت کے تمام صوبوں میں رہنے والے یہودیوں کو ہلاک کرنا ہے۔
6 اگر میری قوم اور نسل مصیبت میں پھنس کر ہلاک ہو جائے تو مَیں یہ کس طرح برداشت کروں گی؟“
7 تب اخسویرس نے آستر اور مردکی یہودی سے کہا، ”مَیں نے آستر کو ہامان کا گھر دے دیا۔ اُسے خود مَیں نے یہودیوں پر حملہ کرنے کی وجہ سے پھانسی دی ہے۔
8 لیکن جو بھی فرمان بادشاہ کے نام میں صادر ہوا ہے اور جس پر اُس کی انگوٹھی کی مُہر لگی ہے اُسے منسوخ نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن آپ ایک اَور کام کر سکتے ہیں۔ میرے نام میں ایک اَور فرمان جاری کریں جس پر میری مُہر لگی ہو۔ اُسے اپنی تسلی کے مطابق یوں لکھیں کہ یہودی محفوظ ہو جائیں۔“
9 اُسی وقت بادشاہ کے محرّر بُلائے گئے۔ تیسرے مہینے سیوان کا 23واں دن تھا۔ اُنہوں نے مردکی کی تمام ہدایات کے مطابق فرمان لکھ دیا جسے یہودیوں اور تمام 127 صوبوں کے گورنروں، حاکموں اور رئیسوں کو بھیجنا تھا۔ بھارت سے لے کر ایتھوپیا تک یہ فرمان ہر صوبے کے اپنے طرزِ تحریر اور ہر قوم کی اپنی زبان میں قلم بند تھا۔ یہودی قوم کو بھی اُس کے اپنے طرزِ تحریر اور اُس کی اپنی زبان میں فرمان مل گیا۔
10 مردکی نے یہ فرمان بادشاہ کے نام میں لکھ کر اُس پر شاہی مُہر لگائی۔ پھر اُس نے اُسے شاہی ڈاک کے تیز رفتار گھوڑوں پر سوار قاصدوں کے حوالے کر دیا۔ فرمان میں لکھا تھا،
11 ”بادشاہ ہر شہر کے یہودیوں کو اپنے دفاع کے لئے جمع ہونے کی اجازت دیتے ہیں۔ اگر مختلف قوموں اور صوبوں کے دشمن اُن پر حملہ کریں تو یہودیوں کو اُنہیں بال بچوں سمیت تباہ کرنے اور ہلاک کر کے نیست و نابود کرنے کی اجازت ہے۔ نیز، وہ اُن کی ملکیت پرقبضہ کر سکتے ہیں۔
12 ایک ہی دن یعنی 12ویں مہینے ادار کے 13ویں دن یہودیوں کو بادشاہ کے تمام صوبوں میں یہ کچھ کرنے کی اجازت ہے۔“
13 ہر صوبے میں فرمان کی قانونی تصدیق کرنی تھی اور ہر قوم کو اِس کی خبر پہنچانی تھی تاکہ مقررہ دن یہودی اپنے دشمنوں سے انتقام لینے کے لئے تیار ہوں۔
14 بادشاہ کے حکم پر تیز رَو قاصد شاہی ڈاک کے بہترین گھوڑوں پر سوار ہو کر چل پڑے۔ فرمان کا اعلان سوسن کے قلعے میں بھی ہوا۔
15 مردکی قرمزی اور سفید رنگ کا شاہی لباس، نفیس کتان اور ارغوانی رنگ کی چادر اور سر پر سونے کا بڑا تاج پہنے ہوئے محل سے نکلا۔ تب سوسن کے باشندے نعرے لگا لگا کر خوشی منانے لگے۔
16 یہودیوں کے لئے آب و تاب، خوشی و شادمانی اور عزت و جلال کا زمانہ شروع ہوا۔
17 ہر صوبے اور ہر شہر میں جہاں بھی بادشاہ کا نیا فرمان پہنچ گیا، وہاں یہودیوں نے خوشی کے نعرے لگا لگا کر ایک دوسرے کی ضیافت کی اور جشن منایا۔ اُس وقت دوسری قوموں کے بہت سے لوگ یہودی بن گئے، کیونکہ اُن پر یہودیوں کا خوف چھا گیا تھا۔