14 اچانک ایک قاصد ایوب کے پاس پہنچ کر کہنے لگا، ”بَیل کھیت میں ہل چلا رہے تھے اور گدھیاں ساتھ والی زمین پر چر رہی تھیں
15 کہ سبا کے لوگوں نے ہم پر حملہ کر کے سب کچھ چھین لیا۔ اُنہوں نے تمام ملازموں کو تلوار سے مار ڈالا، صرف مَیں ہی آپ کو یہ بتانے کے لئے بچ نکلا ہوں۔“
16 وہ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ ایک اَور قاصد پہنچاجس نے اطلاع دی، ”اللہ کی آگ نے آسمان سے گر کر آپ کی تمام بھیڑبکریوں اور ملازموں کو بھسم کر دیا۔ صرف مَیں ہی آپ کو یہ بتانے کے لئے بچ نکلا ہوں۔“
17 وہ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ تیسرا قاصد پہنچا۔ وہ بولا، ”بابل کے کسدیوں نے تین گروہوں میں تقسیم ہو کر ہمارے اونٹوں پر حملہ کیا اور سب کچھ چھین لیا۔ تمام ملازموں کو اُنہوں نے تلوار سے مار ڈالا، صرف مَیں ہی آپ کو یہ بتانے کے لئے بچ نکلا ہوں۔“
18 وہ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ چوتھا قاصد پہنچا۔ اُس نے کہا، ”آپ کے بیٹے بیٹیاں اپنے بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھا رہے اور مَے پی رہے تھے
19 کہ اچانک ریگستان کی جانب سے ایک زوردار آندھی آئی جو گھر کے چاروں کونوں سے یوں ٹکرائی کہ وہ جوانوں پر گر پڑا۔ سب کے سب ہلاک ہو گئے۔ صرف مَیں ہی آپ کو یہ بتانے کے لئے بچ نکلا ہوں۔“
20 یہ سب کچھ سن کر ایوب اُٹھا۔ اپنا لباس پھاڑ کر اُس نے اپنے سر کے بال منڈوائے۔ پھر اُس نے زمین پر گر کر اوندھے منہ رب کو سجدہ کیا۔