1 پھر اِلی فز تیمانی نے جواب دے کر کہا،
2 ”کیا اللہ انسان سے فائدہ اُٹھا سکتا ہے؟ ہرگز نہیں! اُس کے لئے دانش مند بھی فائدے کا باعث نہیں۔
3 اگر تُو راست باز ہو بھی تو کیا وہ اِس سے اپنے لئے نفع اُٹھا سکتا ہے؟ ہرگز نہیں! اگر تُو بےالزام زندگی گزارے تو کیا اُسے کچھ حاصل ہوتا ہے؟
4 اللہ تجھے تیری خدا ترس زندگی کے سبب سے ملامت نہیں کر رہا۔ یہ نہ سوچ کہ وہ اِسی لئے عدالت میں تجھ سے جواب طلب کر رہا ہے۔
5 نہیں، وجہ تیری بڑی بدکاری، تیرے لامحدود گناہ ہیں۔
6 جب تیرے بھائیوں نے تجھ سے قرض لیا تو تُو نے بلاوجہ وہ چیزیں اپنا لی ہوں گی جو اُنہوں نے تجھے ضمانت کے طور پر دی تھیں، تُو نے اُنہیں اُن کے کپڑوں سے محروم کر دیا ہو گا۔
7 تُو نے تھکے ماندوں کو پانی پلانے سے اور بھوکے مرنے والوں کو کھانا کھلانے سے انکار کیا ہو گا۔
8 بےشک تیرا رویہ اِس خیال پر مبنی تھا کہ پورا ملک طاقت وروں کی ملکیت ہے، کہ صرف بڑے لوگ اُس میں رہ سکتے ہیں۔
9 تُو نے بیواؤں کو خالی ہاتھ موڑ دیا ہو گا، یتیموں کی طاقت پاش پاش کی ہو گی۔
10 اِسی لئے تُو پھندوں سے گھرا رہتا ہے، اچانک ہی تجھے دہشت ناک واقعات ڈراتے ہیں۔
11 یہی وجہ ہے کہ تجھ پر ایسا اندھیرا چھا گیا ہے کہ تُو دیکھ نہیں سکتا، کہ سیلاب نے تجھے ڈبو دیا ہے۔
12 کیا اللہ آسمان کی بلندیوں پر نہیں ہوتا؟ وہ تو ستاروں پر نظر ڈالتا ہے، خواہ وہ کتنے ہی اونچے کیوں نہ ہوں۔
13 توبھی تُو کہتا ہے، ’اللہ کیا جانتا ہے؟ کیا وہ کالے بادلوں میں سے دیکھ کر عدالت کر سکتا ہے؟
14 وہ گھنے بادلوں میں چھپا رہتا ہے، اِس لئے جب وہ آسمان کے گنبد پر چلتا ہے تو اُسے کچھ نظر نہیں آتا۔‘
15 کیا تُو اُس قدیم راہ سے باز نہیں آئے گا جس پر بدکار چلتے رہے ہیں؟
16 وہ تو اپنے مقررہ وقت سے پہلے ہی سکڑ گئے، اُن کی بنیادیں سیلاب سے ہی اُڑا لی گئیں۔
17 اُنہوں نے اللہ سے کہا، ’ہم سے دُور ہو جا،‘ اور ’قادرِ مطلق ہمارے لئے کیا کچھ کر سکتا ہے؟‘
18 لیکن اللہ ہی نے اُن کے گھروں کو بھرپور خوش حالی سے نوازا، گو بےدینوں کے بُرے منصوبے اُس سے دُور ہی دُور رہتے ہیں۔
19 راست باز اُن کی تباہی دیکھ کر خوش ہوئے، بےقصوروں نے اُن کی ہنسی اُڑا کر کہا،
20 ’لو، یہ دیکھو، اُن کی جائیداد کس طرح مٹ گئی، اُن کی دولت کس طرح بھسم ہو گئی ہے!‘
21 اے ایوب، اللہ سے صلح کر کے سلامتی حاصل کر، تب ہی تُو خوش حالی پائے گا۔
22 اللہ کے منہ کی ہدایت اپنا لے، اُس کے فرمان اپنے دل میں محفوظ رکھ۔
23 اگر تُو قادرِ مطلق کے پاس واپس آئے تو بحال ہو جائے گا، اور تیرے خیمے سے بدی دُور ہی رہے گی۔
24 سونے کو خاک کے برابر، اوفیر کا خالص سونا وادی کے پتھر کے برابر سمجھ لے
25 تو قادرِ مطلق خود تیرا سونا ہو گا، وہی تیرے لئے چاندی کا ڈھیر ہو گا۔
26 تب تُو قادرِ مطلق سے لطف اندوز ہو گا اور اللہ کے حضور اپنا سر اُٹھا سکے گا۔
27 تُو اُس سے التجا کرے گا تو وہ تیری سنے گا اور تُو اپنی مَنتیں بڑھا سکے گا۔
28 جو کچھ بھی تُو کرنے کا ارادہ رکھے اُس میں تجھے کامیابی ہو گی، تیری راہوں پر روشنی چمکے گی۔
29 کیونکہ جو شیخی بگھارتا ہے اُسے اللہ پست کرتا جبکہ جو پست حال ہے اُسے وہ نجات دیتا ہے۔
30 وہ بےقصور کو چھڑاتا ہے، چنانچہ اگر تیرے ہاتھ پاک ہوں تو وہ تجھے چھڑائے گا۔“