17 پھر ماند کے منہ پر پتھر رکھا گیا، اور بادشاہ نے اپنی مُہر اور اپنے بڑوں کی مُہریں اُس پر لگائیں تاکہ کوئی بھی اُسے کھول کر دانیال کی مدد نہ کرے۔
18 اِس کے بعد بادشاہ شاہی محل میں واپس چلا گیا اور پوری رات روزہ رکھے ہوئے گزاری۔ نہ کچھ اُس کا دل بہلانے کے لئے اُس کے پاس لایا گیا، نہ اُسے نیند آئی۔
19 جب پَو پھٹنے لگی تو وہ اُٹھ کر شیروں کی ماند کے پاس گیا۔
20 اُس کے قریب پہنچ کر بادشاہ نے غمگین آواز سے پکارا، ”اے زندہ خدا کے بندے دانیال، کیا تمہارے خدا جس کی تم بلاناغہ عبادت کرتے رہے ہو تمہیں شیروں سے بچا سکا؟“
21 دانیال نے جواب دیا، ”بادشاہ ابد تک جیتے رہیں!
22 میرے خدا نے اپنے فرشتے کو بھیج دیا جس نے شیروں کے منہ کو بند کئے رکھا۔ اُنہوں نے مجھے کوئی بھی نقصان نہ پہنچایا، کیونکہ اللہ کے سامنے مَیں بےقصور ہوں۔ بادشاہ سلامت کے خلاف بھی مجھ سے جرم نہیں ہوا۔“
23 یہ سن کر بادشاہ آپے میں نہ سمایا۔ اُس نے دانیال کو ماند سے نکالنے کا حکم دیا۔ جب اُسے کھینچ کر نکالا گیا تو معلوم ہوا کہ اُسے کوئی بھی نقصان نہیں پہنچا۔ یوں اُسے اللہ پر بھروسا رکھنے کا اجر ملا۔