18 تو پھر آپ کیا کر رہے ہیں؟ آپ دوبارہ رب سے اپنا منہ پھیر کر دُور ہو رہے ہیں۔ دیکھیں، اگر آپ آج رب سے سرکشی کریں تو کل وہ اسرائیل کی پوری جماعت کے ساتھ ناراض ہو گا۔
19 اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کا ملک ناپاک ہے اور آپ اِس لئے اُس میں رب کی خدمت نہیں کر سکتے تو ہمارے پاس رب کے ملک میں آئیں جہاں رب کی سکونت گاہ ہے، اور ہماری زمینوں میں شریک ہو جائیں۔ لیکن رب سے یا ہم سے سرکشی مت کرنا۔ رب ہمارے خدا کی قربان گاہ کے علاوہ اپنے لئے کوئی اَور قربان گاہ نہ بنائیں!
20 کیا اسرائیل کی پوری جماعت پر اللہ کا غضب نازل نہ ہوا جب عکن بن زارح نے مالِ غنیمت میں سے کچھ چوری کیا جو رب کے لئے مخصوص تھا؟ اُس کے گناہ کی سزا صرف اُس تک ہی محدود نہ رہی بلکہ اَور بھی ہلاک ہوئے۔“
21 روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کے مردوں نے اسرائیلی کنبوں کے سربراہوں کو جواب دیا،
22 ”رب قادرِ مطلق خدا، ہاں رب قادرِ مطلق خدا حقیقت جانتا ہے، اور اسرائیل بھی یہ بات جان لے! نہ ہم سرکش ہوئے ہیں، نہ رب سے بےوفا۔ اگر ہم جھوٹ بولیں تو آج ہی ہمیں مار ڈالیں!
23 ہم نے یہ قربان گاہ اِس لئے نہیں بنائی کہ رب سے دُور ہو جائیں۔ ہم اُس پر کوئی بھی قربانی چڑھانا نہیں چاہتے، نہ بھسم ہونے والی قربانیاں، نہ غلہ کی نذریں اور نہ ہی سلامتی کی قربانیاں۔ اگر ہم جھوٹ بولیں تو رب خود ہماری عدالت کرے۔
24 حقیقت میں ہم نے یہ قربان گاہ اِس لئے تعمیر کی کہ ہم ڈرتے ہیں کہ مستقبل میں کسی دن آپ کی اولاد ہماری اولاد سے کہے، ’آپ کا رب اسرائیل کے خدا کے ساتھ کیا واسطہ ہے؟