54 اور جب یہ فانی جِسم بقا کا جامہ پہن چُکے گا اور یہ مَرنے والا جِسم حیاتِ ابدی کا جامہ پہن چُکے گا تو وہ قَول پُورا ہو گا جو لِکھا ہے کہ مَوت فتح کا لُقمہ ہو گئی۔
55 اَے مَوت تیری فتح کہاں رہی؟اَے مَوت تیرا ڈنک کہاں رہا؟۔
56 مَوت کا ڈنک گُناہ ہے اور گُناہ کا زور شرِیعت ہے۔
57 مگر خُدا کا شُکر ہے جو ہمارے خُداوند یِسُو ع مسِیح کے وسِیلہ سے ہم کو فتح بخشتا ہے۔
58 پس اَے میرے عزِیز بھائِیو! ثابِت قدم اور قائِم رہو اور خُداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش کرتے رہو کیونکہ یہ جانتے ہو کہ تُمہاری مِحنت خُداوند میں بے فائِدہ نہیں ہے۔