رومیوں 1:20-26 UGV

20 کیونکہ دنیا کی تخلیق سے لے کر آج تک انسان اللہ کی اَن دیکھی فطرت یعنی اُس کی ازلی قدرت اور الوہیت مخلوقات کا مشاہدہ کرنے سے پہچان سکتا ہے۔ اِس لئے اُن کے پاس کوئی عذر نہیں۔

21 اللہ کو جاننے کے باوجود اُنہوں نے اُسے وہ جلال نہ دیا جو اُس کا حق ہے، نہ اُس کا شکر ادا کیا بلکہ وہ باطل خیالات میں پڑ گئے اور اُن کے بےسمجھ دلوں پر تاریکی چھا گئی۔

22 وہ دعویٰ تو کرتے تھے کہ ہم دانا ہیں، لیکن احمق ثابت ہوئے۔

23 یوں اُنہوں نے غیرفانی خدا کو جلال دینے کے بجائے ایسے بُتوں کی پوجا کی جو فانی انسان، پرندوں، چوپایوں اور رینگنے والے جانوروں کی صورت میں بنائے گئے تھے۔

24 اِس لئے اللہ نے اُنہیں اُن نجس کاموں میں چھوڑ دیا جو اُن کے دل کرنا چاہتے تھے۔ نتیجے میں اُن کے جسم ایک دوسرے سے بےحرمت ہوتے رہے۔

25 ہاں، اُنہوں نے اللہ کے بارے میں سچائی کو رد کر کے جھوٹ کو اپنا لیا اور مخلوقات کی پرستش اور خدمت کی، نہ کہ خالق کی، جس کی تعریف ابد تک ہوتی رہے، آمین۔

26 یہی وجہ ہے کہ اللہ نے اُنہیں اُن کی شرم ناک شہوتوں میں چھوڑ دیا۔ اُن کی خواتین نے فطرتی جنسی تعلقات کے بجائے غیرفطرتی تعلقات رکھے۔